ETV Bharat / international

Imran Khan Booked on Terror Charges اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی پر عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں پر دہشت گردی کا کیس درج - عمران خان کی خبر

گذشتہ روز توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کے جوڈیشیل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے وقت ہوئی افراتفری پر پی ٹی آئی چیئرمین سمیت دیگر رہنماؤں پر دہشت گردی کے الزامات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل موجودہ حکومت کی ایما پر عمران خان کے خلاف 90 سے زیادہ کیسز مختلف دفعات کے تحت درج کیے جاچکے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 19, 2023, 6:42 PM IST

اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کے خلاف فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر افراتفری پھیلانے اور پولیس افسران پر حملہ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات میں ایف آئی آر درج کیا ہے۔ دراصل سابق وزیراعظم کے توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے جوڈیشیل کمپلیکس پہنچنے کے بعد ہفتے کے روز پی ٹی آئی کے کارکنوں اور کیپیٹل پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے افسران نے پی ٹی آئی کارکنان کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی زبردست شیلنگ کی تھی۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق اس تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانے کے لیے پتھروں اور پیٹرول بموں سے پولیس پر حملہ کیا۔ تصادم کے دوران 25 سے زائد اہلکار سمیت سو سے زائد پی ٹی آئی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔اسی دن اسلام آباد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں رمنا تھانے کے ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ملک رشید احمد کی طرف سے مقدمے درج کرائے گئے۔ ایس ایچ او احمد نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنما اور ان کے حواریوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مسلح ارکان نے کشمیر کے ڈھوک میں ایک پولیس چوکی پر پتھراؤ کیا۔ چوکی پر انہوں نے خیموں اور رکاوٹوں کو بھی آگ لگا دی۔ شکایت میں کہا گیا کہ ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چار اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا، اور پھر عمارت پر پتھراؤ کیا یہاں تک کہ اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ایک اور گروپ نے جے ڈی سی کی پارکنگ میں 16 سرکاری اور پولیس گاڑیوں کے ساتھ ساتھ چار موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس افسران پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا جبکہ پولیس اہلکاروں سے 8 اینٹی رائٹ کٹس بھی چوری کیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا کہ جوڈیشیل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے نقصان کی حد کا تعین کرنے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے اتوار کو ٹویٹس کی ایک سیریز میں ڈان کے حوالے سے کہا کہ جوڈیشیل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد کیپیٹل پولیس اور دیگر معاون فورسز کے اہلکاروں پر پتھراؤ کرنے والے مشتعل کارکنوں سے باون پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کے خلاف فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر افراتفری پھیلانے اور پولیس افسران پر حملہ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات میں ایف آئی آر درج کیا ہے۔ دراصل سابق وزیراعظم کے توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے جوڈیشیل کمپلیکس پہنچنے کے بعد ہفتے کے روز پی ٹی آئی کے کارکنوں اور کیپیٹل پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے افسران نے پی ٹی آئی کارکنان کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی زبردست شیلنگ کی تھی۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق اس تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگانے کے لیے پتھروں اور پیٹرول بموں سے پولیس پر حملہ کیا۔ تصادم کے دوران 25 سے زائد اہلکار سمیت سو سے زائد پی ٹی آئی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔اسی دن اسلام آباد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں رمنا تھانے کے ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ملک رشید احمد کی طرف سے مقدمے درج کرائے گئے۔ ایس ایچ او احمد نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنما اور ان کے حواریوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مسلح ارکان نے کشمیر کے ڈھوک میں ایک پولیس چوکی پر پتھراؤ کیا۔ چوکی پر انہوں نے خیموں اور رکاوٹوں کو بھی آگ لگا دی۔ شکایت میں کہا گیا کہ ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چار اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا، اور پھر عمارت پر پتھراؤ کیا یہاں تک کہ اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ایک اور گروپ نے جے ڈی سی کی پارکنگ میں 16 سرکاری اور پولیس گاڑیوں کے ساتھ ساتھ چار موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس افسران پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا جبکہ پولیس اہلکاروں سے 8 اینٹی رائٹ کٹس بھی چوری کیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا کہ جوڈیشیل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے نقصان کی حد کا تعین کرنے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے اتوار کو ٹویٹس کی ایک سیریز میں ڈان کے حوالے سے کہا کہ جوڈیشیل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد کیپیٹل پولیس اور دیگر معاون فورسز کے اہلکاروں پر پتھراؤ کرنے والے مشتعل کارکنوں سے باون پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.