سری لنکا میں خراب ہوتی معاشی Sri Lanka Crisis صورتحال کے باعث حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق صورتحال سے پریشان مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کا محاصرہ کرلیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سری لنکائی صدر کو اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ دوسری جانب سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے صورت حال پر تبادلہ خیال اور جلد حل کے لیے پارٹی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ سری لنکا میں وکلاء یونین، انسانی حقوق کے گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد، پولیس نے ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں سے قبل کرفیو ہٹا دیا تھا۔ یہ کرفیو حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے کولمبو سمیت ملک کے مغربی صوبے کے سات ڈویژنوں میں نافذ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Crisis: نیوزی لینڈ اور برطانیہ کا اپنے شہریوں کو سری لنکا نہ جانے کا مشورہ
سری لنکا کی بار ایسوسی ایشن نے پولیس کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا، "اس طرح کا کرفیو واضح طور پر غیر قانونی اور ہمارے ملک کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو صدر گوتابایا راجا پاکسے اور ان کی حکومت کی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکامی پر احتجاج کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی پولیس کرفیو کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔