ETV Bharat / international

Sri Lanka Crisis: سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے فرار، صدارتی محل پر مظاہرین کا قبضہ - سری لنکا کے صدر فرار

سری لنکا میں اس وقت شدید اقتصادی بحران Sri Lanka Crisis کے درمیان برسراقتدار صدر گوٹا بایا راجا پاکسے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مظاہرین صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کے اطراف میں جمع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے صدر اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ اس نازک صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

Gotabaya flees amid massive protests in Sri Lanka
سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے فرار، وزیراعظم نے ہنگامی اجلاس طلب کیا
author img

By

Published : Jul 9, 2022, 3:10 PM IST

Updated : Jul 9, 2022, 4:29 PM IST

سری لنکا میں خراب ہوتی معاشی Sri Lanka Crisis صورتحال کے باعث حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق صورتحال سے پریشان مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کا محاصرہ کرلیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سری لنکائی صدر کو اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ دوسری جانب سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے صورت حال پر تبادلہ خیال اور جلد حل کے لیے پارٹی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

معاشی صورتحال سے پریشان سری لنکائی عوام کا حکومت مخالف مظاہرے مسلسل جاری

اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ سری لنکا میں وکلاء یونین، انسانی حقوق کے گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد، پولیس نے ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں سے قبل کرفیو ہٹا دیا تھا۔ یہ کرفیو حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے کولمبو سمیت ملک کے مغربی صوبے کے سات ڈویژنوں میں نافذ کیا گیا تھا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Crisis: نیوزی لینڈ اور برطانیہ کا اپنے شہریوں کو سری لنکا نہ جانے کا مشورہ

سری لنکا کی بار ایسوسی ایشن نے پولیس کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا، "اس طرح کا کرفیو واضح طور پر غیر قانونی اور ہمارے ملک کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو صدر گوتابایا راجا پاکسے اور ان کی حکومت کی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکامی پر احتجاج کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی پولیس کرفیو کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سری لنکا میں خراب ہوتی معاشی Sri Lanka Crisis صورتحال کے باعث حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق صورتحال سے پریشان مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر گوتابایا راجا پاکسے کے صدارتی محل کا محاصرہ کرلیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سری لنکائی صدر کو اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ دوسری جانب سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے صورت حال پر تبادلہ خیال اور جلد حل کے لیے پارٹی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

معاشی صورتحال سے پریشان سری لنکائی عوام کا حکومت مخالف مظاہرے مسلسل جاری

اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ سری لنکا میں وکلاء یونین، انسانی حقوق کے گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد، پولیس نے ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں سے قبل کرفیو ہٹا دیا تھا۔ یہ کرفیو حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے کولمبو سمیت ملک کے مغربی صوبے کے سات ڈویژنوں میں نافذ کیا گیا تھا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Crisis: نیوزی لینڈ اور برطانیہ کا اپنے شہریوں کو سری لنکا نہ جانے کا مشورہ

سری لنکا کی بار ایسوسی ایشن نے پولیس کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا، "اس طرح کا کرفیو واضح طور پر غیر قانونی اور ہمارے ملک کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو صدر گوتابایا راجا پاکسے اور ان کی حکومت کی اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکامی پر احتجاج کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی پولیس کرفیو کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

Last Updated : Jul 9, 2022, 4:29 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.