مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا اورسخت نعرے بازی کرتے ہوئے انہیں 'مجرم اعظم' اور 'مجرم منسٹر' کے نام سے پکارا۔
اس دوران اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلیم) میں صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لینے کی پاداش میں 30 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
مظاہرین ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب وزیراعظم کی سرکاری اقامت گاہ کے باہر جمع ہوئے تھے۔ مقامی میڈیا کے تخمینے کے مطابق مظاہرین کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ تھی۔
اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس احتجاجی ریلی کے دوران کئی پر تشدد واقعات پیش آئے ہیں جس میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو پربدعنوانیوں کے مختلف الزامات میں حال ہی میں فردِ جرم عاید کی گئی ہے۔اس کے بعد سے مظاہرین ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔اس کے علاوہ وہ ان پر یہ بھی الزام عاید کررہے ہیں کہ وہ کورونا وائرس کی وَبا سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔وہ اس نااہلی پر بھی ان سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ نیتن یاہو اقتدار سے دستبردار ہونے کے بجائے مظاہرین کو پریشان کررہے ہیں اور اپنے خلاف مواد نشر کرنے والے اسرائیلی ٹی وی چینلوں کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
اسی ماہ انھوں نے چینل 12 اور ایک اور پرائیویٹ ٹی وی اسٹیشن چینل 13 پر طوائف الملوکی کے علمبردار بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کے لیے پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان کی ریلیوں کی بھرپور کوریج کرکے ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ابتدا میں سخت اقدامات کیے تھے جس پر اس کی تحسین کی گئی تھی لیکن اپریل کے آخر میں اس نے بہت سے پابندیاں ختم کردی تھیں جس کے بعد کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ شروع ہوگیا تھا۔اس پر نیتن یاہو کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔