او آئی سی کا خصوصی اجلاس 15 ستمبر کو - نیتن یاہو کے بیان کے خلاف عرب ممالک متحد
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ٹیلی ویژن پر ایک نشری خطاب میں کہا تتھا کہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں ’’بحیرہ مردار کے شمالی علاقوں، اسرائیل میں ضم کر لیا جائے گا۔ یاہو کے اس بیان کی عرب، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مغربی کنارہ کے وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کے عزائم کے اعلان کے بعد عرب ممالک میں زبردست ہلچل ہے ۔
سعودی عرب کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم ’’او آئی سی‘‘ کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس 15 ستمبر کو جدہ میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،جس میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم میں آنے والی حالیہ تیزی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
او آئی سی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین اسلامی تعاون تنظیم، اس کے رکن ممالک بالخصوص خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور ہم اسے فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق حل دیکھنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گذشتہ دنوں اپنے نشری خطاب میں کہا تھا کہ’’انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک جگہ ایسی ضرور ہے جس کا الحاق اسرائیل سے کرکے ہم اپنی حاکمیت کا ثبوت دے سکتے ہیں۔‘‘ اسرائیل میں نیتن یاہو کے اس بیان کو انتخابی نعرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
fks
Conclusion: