بس میں فوجی اور حکومت نواز جنگجو سوار تھے جو دور دراز کے علاقوں سے اپنی چھاؤنی میں لوٹ رہے تھے۔
شامی میڈیا کے مطابق، شام کے مشرقی صوبے دیرالزور میں واقع ایک اہم شاہراہ پر بس پر حملے میں کم از کم 25 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں جانکاری ملی ہے۔ شامی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسد کے حامی فورسز پر یہ حملہ کیا گیا ہے۔
شام کے قدیم شہر پالمیرا کے قریب ایک اور حملے میں 13 دیگر زخمی ہوئے ہیں جہاں شامی فوج اور ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا آباد ہیں۔
ایک اور ذرئع سے جانکاری ملی ہے کہ اس حملے میں کم از کم 30 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر شامی فوج کے اشرافیہ بریگیڈ کے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم۔عیسائی تعلقات: عراقی وزیراعظم کی چرچ میں آمد
برطانیہ میں مقیم جنگی مانیٹر-سیریئن آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ داعش (آئی ایس آئی ایس) کے خاتمے کے بعد 'سب سے مہلک حملوں میں سے ایک تھا'۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے بس پر فائرنگ کرنے سے پہلے بم دھماکہ کیا، جس پر شولا گاؤں کے قریب حملہ کیا گیا۔ جنگی مانیٹر نے بتایا کہ دو دیگر بسیں جو قافلے کا حصہ تھیں وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں۔
اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی عسکری تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔