یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امن برقرار رکھنے اور سرحدی تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔Ukraine Agrees to Hold Peace Talks with Russia
انھوں نے جمعرات کو مشرقی یوکرین کے ایک متنازع Ukraine Russia conflict علاقے موریپول میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ کسی بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین دوسرے ممالک کی مدد اور روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine Russia Tensions: یوکرین روس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (NATO) میں یوکرین کی رکنیت کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے زیلینسکی نے کہا کہ نیٹو کے تمام ممبران یوکرین کے الحاق کی حمایت نہیں کرتے۔
یوکرین کی نیٹو میں شمولیت روس کے اہم خدشات میں سے ایک رہی ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ نیٹو کے معاملے پر ریفرنڈم کے امکان پر غور نہیں کیا جا رہا۔نیٹو کی رکنیت کا ہدف اس وقت یوکرین کے آئین میں درج ہے۔
وہیں اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کسلیتسیا نے بھی کہا ہے کہ یوکرین ہمیشہ روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
کسلیتسیا نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہم بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: متعدد ممالک نے اپنے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے انہیں اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا کے ساتھ بیٹھنے کے لیے کہا تھا لیکن نیبنزیا کے کورونا انفیکشن ہونے کی وجہ سے دونوں سفارت کاروں کے درمیان ابھی تک بات چیت نہیں ہوسکی ہے۔
یوکرین اور کچھ مغربی ممالک نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ نومبر 2021 سے روس پر حملہ کرنے کے ممکنہ ارادے کے ساتھ یوکرین کی سرحد پر فوج تعینات کر رہا ہے۔
جبکہ روس ان الزامات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے اور یہ بھی کہتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے دفاع اور اپنی سرحدوں پر فوجی تعینات کرنے کے لیے پرعزم ہے کیونکہ نیٹو کی سرگرمیوں سے روس کی سرحدی سلامتی کو خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: امریکہ جنگ روکنے کی کوشش کررہا ہے، اشتعال انگیزی نہیں کررہا
روس نے جمعرات کو کہا کہ روس کی طرف سے امریکہ کو پیش کردہ سیکورٹی جواب میں کہا گیا ہے کہ روسی علاقوں سے روسی فوجیوں کو واپس بلانے کا واشنگٹن کا مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ "روسی سرحدوں کے قریب امریکہ اور نیٹو کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی تشویشناک ہے، جب کہ ہماری 'ریڈ لائنز' اور بنیادی سلامتی کے مفادات کے ساتھ ساتھ ان کے دفاع کے روس کے خود مختار حق کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ روس کے بعض علاقوں سے سخت پابندیوں کے دھمکی کے ساتھ فوجیوں کو واپس بلانے کا الٹی میٹم کے طور پر مطالبہ ناقابل قبول ہے۔
روس یوکرین کے درمیان جاری کشدگی Ukraine Russia Tension کے دوران ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ان کا ملک خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر یوکرائنی اور روسی رہنماؤں کی میٹنگ منعقد کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
وہیں اٹلی کے وزیر خارجہ لوئگی ڈی مائو نے بھی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے کہا کہ اٹلی، روس-یوکرین کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہے۔