فلسطین کے مغربی کنارے میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران درجنوں افراد نے مغربی کنارے میں واقع رفیوجی کیمپ کی طرف مارچ کیا اور فرانسیسی صدر ایمینویل میکخواں کی تصاویر کو نذر آتش کیا۔
مارچ کے دوران مظاہرین نے فرانس کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل برداشت ہے۔
پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف سارے عالم اسلام میں غم و غصہ کا ماحول ہے جبکہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلمان فرانس کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں۔
متعدد عرب ممالک کی دکانوں سے فرانسیسی مصنوعات کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی کے تقریباً تمام رکن ممالک نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت کی ہے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔کویت میں سب سے پہلے کاروباری تنظیموں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد کویت بھر سے فرانسیسی مصنوعات کو دکانوں سے ہٹا دیا گیا۔
واضح رہےکہ فرانسیسی صدر ایمینویل میکخواں کے اسلام مخالف بیان اور حضرت محمد ﷺ کی شان میں ہونے والی گستاخی کو نہ روکنے کے بیان کے بعد کئی ممالک میں فرنچ مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہے۔ ترکی صدر رجب طیب اردغان نے بھی اپیل کی ہے کہ فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کریں۔ فرانسیسی صدر ایمینویل میکخواں کے اسلام مخالف بیانات پر ترک صدر طیب اردغان برہم ہوگئے اور انہوں نے فرانسیسی صدر میکروں کو دماغی معائنے کا مشورہ دیا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دنیا کو تقسیم کرنے سے انتہا پسندی مزید بڑھے گی، صدر میکرون نے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کو دنیا کو تقسیم کرنے کے بجائے معاملات کو حل کرنا چاہئے تھا۔