اس پروگرام کا مقصد پاکستانی مقبوضہ کشمیر اورشمالی علاقہ جات گلگت اور بلتستان میں رہنے والوں کی روزمرہ کی زندگی پر روشنی ڈالنا اور بحران کے حل سے متعلق تجاویز پر غور و فکر کرنا تھا۔
اس موقع پر پاکستان کے مبینہ جارحانہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، شرکا نے بتایا کہ پاکستان ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر کس طرح سے ظلم و زیادتی کرتا ہے اور کیسے ان علاقوں کو شدت پسندی کے فروغ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
پاکستان نے گلگت بلتستان کے لیے کئی ایسے پروجیکٹ پاس کیے جس سے پاکستان کو تو اقتصادی فائدہ ہوالیکن یہاں کے مقامی لوگوں کو ک افی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دریائے نیلم پر ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیر کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگ کافی متاثر ہوئے جس کی وجہ سے انہیں نقل مکانی کرنی پڑی۔
چند روز قبل کئی مظاہرین کو حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں گرفتار بھی کیا گیا۔
پاکستان بین الاقوامی سطح پر اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ ان علاقوں کے لوگوں کے ساتھ خاص رویہ برتا جاتا ہے لیکن شرکا کا کہنا تھاکہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی حالت دن بدن بدتر ہی ہوتی جارہی ہے۔