کینیڈا نے ترکی کو اسلحہ برآمدات کا اجازت نامہ معطل کرنے کے بعد دعوی کیا تھا کہ انکارا کی جانب سے آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین جاری جھڑپ کے دوران اونٹاریو نامی ایک کمپنی کے جانب سے تیار کیے گئے ڈرون سینسر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ فرانکوئس فلپ شیمپین نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا: ’’کینیڈا کی ایکسپورٹ کنٹرول کے مطابق اور جاری تشدد کی وجہ سے میں نے ترکی کے متعلقہ برآمدات کے اجازت نامے معطل کر دیئے ہیں، تاکہ صورتحال کا مزید جائزہ لینے کے لئے وقت میسر ہو سکے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ناگورنو-کاراباخ میں جاری تنازعے میں آبادی پرگولہ باری اور شہری ہلاکتوں کے سبب کینیڈا کو تشویش لاحق ہے۔‘‘
سی ٹی وی نیوز کی خبر کے مطابق، شیمپین نے کینیڈا کے پیس ریسرچ انسٹی ٹوٹ کے اس دعوے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی فوجی کی جانب سے کینیڈا میں تیار کیے گئے ڈرون سینسر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹراڈو نے پیر کو ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے شیمپین سے یورپ کا دورہ کرنے کو کہا تھا تاکہ وہاں اتحادیوں کے ساتھ مل کر مشرقی یورپ خصوصا ناگورنو-کاراباخ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔
ناگورنو-کاراباخ ایک متنازعہ خطہ ہے جو عالمی سطح پر آزربائیجان کا علاقہ تسلیم کیا گیا ہے تاہم اکثر علاقے پر ریپبلک آف آرتساکھ کی آرمی نژاد حکومت قائم ہے جہاں آرمینی نسل کی اکثریت ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین 1988سے1994تک متنازعہ خطہ کے تعلق سے جنگ جاری رہی۔ بعد ازاں دونوں ممالک کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا گیا تاہم اس پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہوسکا۔