افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کے دو ماہ بعد دارالحکومت کابل میں لوگ جمعہ کی شام ایک تفریحی پارک میں لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ جہاں افغانی باشندوں کی زندگی معمول کے مطابق گزرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
پارک میں افغانی بچوں کے ساتھ ساتھ طالبان کے فائٹر بھی تفریح کررہے ہیں، ہر کوئی اپنے انداز میں تفریح کر رہا ہے اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ افغانستان میں سب کچھ ٹھیک ہے۔
افغانستان میں تمام شہریوں کو محفوظ بنانے کے لیے جگہ جگہ چیک پوائنٹ بھی بنایا گیا ہے، طالبان کے ایک انٹیلی جنس افسر کا کہنا ہے کہ نئی حکومت نے جرائم میں نمایاں کمی کی ہے اور شہریوں کو محفوظ رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
طالبان انٹیلی جنس افسر سردار احمد محمدی نے کہا کہ ہم نے جرائم کو صفر کر دیا ،ہمارے پاس صلاحیت ہے اور ہم قوم سے کہتے ہیں کہ وہ دوبارہ کبھی کوئی مسئلہ نہیں دیکھیں گے۔ جب تک ہم یہاں ہیں ، کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
وہیں دوسری جانب افغانستان کی ایک دوسری تصویر بھی سامنے آتی ہے جس سے ملک کی صورت حال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس تصویر سے ایسا معلوم ہوتا ہے افغانستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔
کابل شہر میں ایک وقت کی روٹی کے لیے بچے بوڑھے سڑکوں پر ہیں، ملک کی معاشی صورت حال بد بدتر ہوتی جارہی ہے درجنوں بیکری کے سامنے دن کے اختتام پر بچے اور خواتین مفت روٹی کا انتظار کر رتے رہتے ہیں۔
ایک مقامی رہائشی سید بلال فقیری نے کہا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سیکورٹی میں بہتری آئی ہے لیکن معاشی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔
- عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ، طالبان حکومت کی حمایت کریں
- عالمی برادری افغانستان کو الگ تھلگ کرنے کی غلطی نہ دہرائے: پاکستانی وزیر خارجہ
- افغانستان میں صرف پانچ فیصد لوگوں کے پاس ہی کھانے کے لیے کافی مقدار ہے: ڈبلیو ایف پی
سید بلال نے کہا کہ اس وقت سیکیورٹی اچھی ہے کیونکہ طالبان اب اقتدار میں ہیں۔اب یہ سب محفوظ ہیں۔ لیکن معاشی صورتحال بہت خراب ہے کیونکہ امریکہ نے ہمارے پیسے منجمد کر دیے ہیں۔اس سے معیشت بھی متاثر ہوئی اور لوگ دوسرے ممالک کی طرف روانہ ہوگئے۔ زیادہ تر لوگ مشکل معاشی حالات میں ہیں۔ میں ایک سرکاری ملازم تھا اور مجھے 32 ہزار افغانی یعنی 360 ڈالر ملتے تھے لیکن اب میں بے روزگار ہوں۔
افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو غیر ملکی امداد پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اس کے علاوہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ، غیر ملکی ذخائر کا منجمد ہونا اور تباہ شدہ بینک سسٹم کے نتیجے میں غربت اور مفلسی عروج پر ہے۔
اس مہینے اقوام متحدہ کے عطیہ دہندگان نے 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی ہنگامی امداد کا وعدہ کیا ہے تاکہ ملک کو لائف لائن فراہم کی جا سکے۔