وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ' پاکستان نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن بھارت کی جانب سے مذاکرات کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا، پاکستان کو دو طرفہ مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں اور کسی تیسرے فریق کی معاونت یا ثالثی کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔'
وزیر خارجہ نے کہا کہ' کشمیر کی موجودہ صورتحال جہاں بندشیں عائد ہیں، ایسے میں مجھے مذاکرات کا کوئی ماحول دکھائی نہیں دے رہا تاہم بھارت سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے، وہاں سے فوری طور پر بندشیں ہٹائے اور مجھے اجازت دے کہ میں کشمیری قیادت سے مل پاؤں اور مشاورت کر سکوں، ایسے میں مذاکرات ہوسکتے ہیں کیوں کہ کشمیریوں کے جذبات کو روند کر مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھا جا سکتا۔'
اس سے قبل وزیراعظم نریندرمودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ' بھارت اور پاکستان کے درمیان سبھی مسائل دوطرفہ ہیں ان میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار قابل قبول نہیں ہے۔'
وزیر اعظم نریندر مودی نے جی 7 ممالک کی چوٹی کانفرنس سے الگ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سبھی مسائل دوطرفہ ہیں اور ہم دنیا کے کسی بھی ملک کو زحمت نہیں دینا چاہتے