امریکہ کو اس وقت بہت بڑے معاشی بحران سے گزرنا پڑ رہا ہے، ملک میں کورونا وائرس سے اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی)، ابتدائی ایشین تجارت میں خام تیل 19 فیصد سے گر کر 14.73 ڈالر فی بیرل پر آ گیا۔
بین الاقوامی بینچ مارک برینٹ استحکام سے پہلے 28.11 فیصد تھا جو اب 4.1 فیصد گر کر 26.93 ڈالر فی بیرل پر آ گیا ہے۔
تیل کی منڈیوں میں حالیہ ہفتوں میں پوری دنیا میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے لاک ڈاون اور سفری پابندیوں کی وجہ سے خاصا نقصان ہوا ہے۔
لاک ڈاؤن اور سفری پابندی کی وجہ سے جہاز اور گاڑیاں دونوں رکی پڑی ہیں، اور اس کی وجہ سے تیل کی کھپت میں کمی ہوئی ہے۔
یہ برآمدات اس وقت اور بڑھ گیا تھا جب سعودی عرب، برآمد کنندہ گروپ اوپیک کے کنگپین نے اوپیک کے غیر رکن، روس کے ساتھ قیمتوں کی جنگ کا آغاز کیا تھا۔
اس ماہ کے شروع میں ریاض اور ماسکو نے اپنے تنازعہ کے دوران ایک لکیر کھینچ لی اور دونوں ممالک مارکٹ کو فروغ دینے کے لئے ایک دن میں تقریبا 10 لاکھ بیرل کی کٹوتی پر راضی ہوگئے۔
لیکن قیمتوں میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے 'وبائی مرض کووڈ-19 کی وجہ سے تیل کی قیمت میں کمی کافی نہیں ہوگی'۔
پیر کے روز ڈبلیو ٹی آئی کو خاص طور پر سخت نقصان پہنچا ہے کیونکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ میں تیل جمع کرنے والے اسٹورس تیل سے بھر گئے ہیں۔
یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے 'گذشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی انوینٹریوں میں 19.25 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے، جس نے عالمی منڈی کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔