فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے 16 صفحات پر مشتمل 9/11 حملوں سے متعلق پہلا دستاویز جاری کیا ہے۔ دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ جہاز کے اغوا کار امریکہ میں اپنے سعودی ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں تھے، لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سعودی عرب کی حکومت اس سازش میں ملوث تھی۔
ایف بی آئی نے کہا کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں سے متعلق بعض دستاویزات کے ڈی کلاسی فکیشن جائزے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے 3 ستمبر 2021 کو دستخط کیے تھے اور ان دستاویزات کو ان کے ایگزیکٹو آرڈر کے جواب میں عام کیا جا رہا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے ان دستاویزات کو عام کرنے کے حکم کے بعد یہ دستاویزات نائن الیون حملے کی 20 ویں برسی کے موقع پر ہفتہ کو جاری کیا گیا۔ انہیں برسوں تک خفیہ رکھا گیا۔ حالیہ ہفتوں میں متاثرین کے اہل خانہ نے بائیڈن پر دستاویز جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
وہ طویل عرصے سے ان ریکارڈز کو جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جو نیویارک میں ان کے جاری مقدمے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ سینئر سعودی حکام ان حملوں میں ملوث تھے۔
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل، امریکہ کی شکست یا جیت
سعودی عرب کی حکومت نے کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے بدھ کو کہا کہ وہ تمام دستاویزات جاری کرنے کی حمایت کرتا ہے تاکہ "اپنی حکومت کے خلاف بے بنیاد الزامات کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے"۔
ہفتہ کو جاری ہونے والے دستاویز میں 2015 میں ایک ایسے شخص کے انٹرویو کی تفصیل ہے جس نے امریکی شہریت کے لیے درخواست دی تھی اور کئی سال قبل سعودی عرب کے شہریوں کے ساتھ بار بار رابطہ کیا تھا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ انہی شہریوں نے اغوا کاروں کو اہم لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔