امریکہ میں کورونا وائرس Covid in US سے منگل کو مرنے والوں Covid Death In US کی تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ ان میں سے دو لاکھ سے زیادہ لوگ اس وقت ہلاک ہوئے جب ملک میں ویکسین دستیاب تھی۔'
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ذریعہ مرتب کردہ اموات کی تعداد اٹلانٹا اور سینٹ لوئس کی مشترکہ آبادی یا منیاپولس اور کلیولینڈ کی کل آبادی کے برابر ہے۔
امریکہ میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ اموات درج کی گئی ہے۔ امریکہ دنیا کی آبادی کا تقریباً 4 فیصد ہے، لیکن دو سال قبل چین میں وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے اب تک 53 لاکھ اموات میں سے تقریباً 15 فیصد امریکہ سے ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور پوری دنیا میں موت کی اصل شرح بہت زیادہ ہے، کیونکہ موت کے بہت سے معاملات کو نظر انداز یا چھپا دیا گیا تھا۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پیش گوئی کے ماڈل کے مطابق امریکہ میں یکم مارچ تک کل 8 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ اموات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Omicron Variant in America: امریکہ کی مزید 6 ریاستوں میں اومیکرون کیسز رپورٹ
ماہرین صحت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں موت Covid Death In US کے بہت سے ایسے کیسز ہیں جو دل دہلا دینے والے تھے کیونکہ انہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا تھا۔
یہ ویکسین ایک سال پہلے دسمبر کے وسط میں دستیاب ہوگئے تھے اور اِس سال اپریل کے وسط تک تمام بالغوں کے لیے قابل رسائی بنا دیا گیا تھا۔ تقریباً 20کروڑ امریکیوں، یا آبادی کے 60 فیصد سے زیادہ لوگوں کا مکمل طور پر ویکسین لے چکے ہیں۔ جبکہ وائرس کو قابو میں رکھنے کے لیے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بہت کم ہے۔
جان ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر کرس بیئرر نے کہا کہ موجودہ وقت میں انفیکشن سے مرنے والوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔ یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ انہوں نے ویکسین نہیں لی اور آپ جانتے ہیں کہ یہ ایک خوفناک سانحہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب پہلی بار ویکسینیشن متعارف کرائی گئی تو ملک میں مرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ کے تقریبا تھی۔ جون کے وسط میں یہ تعداد 6 لاکھ تک پہنچ گئی اور یکم اکتوبر میں 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔