مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے وسطی حصے میں واقع سیرونومانڈیڈی کا قصبہ ایک خاص قسم کے مویشی کے لیے جانا جاتا ہے جسے مقامی لوگ 'زیبو' کہتے ہیں۔
مڈغاسکر کے نو منتخب صدر اینڈرو راجولینا نے کہا کہ 'ملک میں مویشیوں کی حفاظت کے لیے حکومت خصوصی اقدامات کرے گی۔'
واضح رہے کہ 2017 میں مڈغاسکر کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 30000 مویشیوں کی چوری کا معا ملہ سامنے آیا تھا اور اس دوران کئی کسانوں اور سکیورٹی فورسز کے لوگ بھی چوروں کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
حکومت نے مویشیوں اور عام لوگوں کی جان بچانے کے لیے اب مویشیوں میں جی پی ایس ڈیوائز سسٹم لگانے کی بات کہی ہے۔
پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق بونگولوا میں 2743 جانوروں کو چرایا گیا اور ان میں سے اب تک محض 1979 جانور ہی مل سکے ہیں۔
حکومت مویشیوں کو چوری سے بچانے کے لیے ان میں الیکٹرانک چپ لگانے پر زور دے رہی ہے، جس سے چوروں کو بآسانی پکڑا جا سکے گا۔
حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے تحت تین مہینوں میں تقریباً 10000 مویشیوں میں الیکٹرانک چپ لگائی جا چکی ہے۔
اس چپ کے تعلق سے یہ بات بتائی گئی ہےکہ اس میں مویشیوں اور ان کے مالکان سے متعلق تمام تر معلومات فراہم کی جائیں گی، جس سے لاپتہ مویشیوں کی پہچان بآسانی کی جا سکے گی۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ 'یہ چپ کبھی باہر نہیں نکلے گی اور نہ ہی اس کے کوئی مضر اثرات جانوروں پر مرتب ہوں گے، اس چپ کی مدت سات برس کی ہوگی۔ مویشی کے مرنے کے ساتھ ہی یہ چپ خود بخود کام کرنا بند کر دے گی۔'
واضح رہے کہ اس چپ کو مالاگس سوسائٹی نے تیار کیا ہے جسے جینیئس ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے۔
سرکاری افسران کے مطابق مویشیوں کو چوری سے بچانےکے لیے اس سے بہتر کوئی اور تد بیر نہیں تھی اور یقیناً اس سے چوری کے واقعات میں کمی آنے کی امید ہے۔