ETV Bharat / entertainment

Kerala Story filmmakers on WB ban: مغربی بنگال میں دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی پر پروڈیوسر کا قانونی کارروائی کا فیصلہ

author img

By

Published : May 9, 2023, 9:59 AM IST

مغربی بنگال کی حکومت نے گزشتہ روز متنازعہ فلم دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد فلم کے پروڈیوسر اور ہدایتکار نے اس فیصلے کی مخالفت کی اور قانونی کارروائی کا راستہ اختیار کرنے کی بات کہی ہے۔

مغربی بنگال میں دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی پر پروڈیوسر کا قانونی کارروائی کا فیصلہ
مغربی بنگال میں دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی پر پروڈیوسر کا قانونی کارروائی کا فیصلہ

دی کیرالہ اسٹوری کے پروڈیوسر وپل شاہ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں مغربی بنگال کی حکومت کی جانب سے فلم پر عائد کردہ پابندی کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے پیر کے روز کہا کہ 'وہ ریاست میں فلم کی نمائش پر مغربی بنگال حکومت کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے'۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ روز 'نفرت اور تشدد کے کسی بھی واقعے' سے بچنے کے لیے متنازعہ فلم کی نمائش پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دیا۔ جب فلم کے پروڈیوسر وپل شاہ سے مغربی بنگال میں فلم کی نمائش پر پابندی کے حکم کے بارے میں پوچھا گیا تب شاہ نے کہا کہ ' اگر انہوں نے ایسا کیا ہے تو ہم دوبارہ قانونی کارروائی کریں گے۔ قانون کی دفعات کے تحت جو بھی ممکن ہے ہم اس کے تحت لڑیں گے'۔

واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ٹریلر میں مجموعی طور پر کسی خاص کمیونٹی کے لیے کوئی اشتعال انگیز بات نہیں ہے۔ کورٹ نے نوٹ کیا کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) نے فلم کی جانچ کی ہے اور اسے عوامی نمائش کے لیے موزوں پایا ہے۔ دی کیرالہ اسٹوری، جس میں کیرالہ میں خواتین کے ایک گروپ کی حالت زار کو دکھایا گیا ہے جنہیں مذہب تبدیل کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کے لیے مجبور کیا گیا ہے، نے ملک میں ایک سیاسی طوفان برپا کردیا ہے۔

بی جے پی کی بہت سے رہنماؤں نے اس کے حق میں بات کی ہے اور یہاں تک کہ مدھیہ پردیش حکومت نے اس فلم کو ٹیکس فری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں کیرالہ کی حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم) اور اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ فلم یہ جھوٹا دعوی کرتی ہے کہ 32 ہزار خواتین کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے اور انہیں بنیاد پرست بنایا گیا ہے اور انہیں ہندوستان سمیت دنیا بھر میں دہشت گردی کے مشنوں میں تعینات کیا گیا۔

ان سب تنازع کے درمیان فلم کے ہدایتکار سدیپتو سین اور شاہ نے پریس کانفرنس بلائی تھی۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو میں کئی تھیٹروں نے مظاہروں کے خوف سے فلم کی نمائش سے انکار کردیا ہے۔ اس طرح کی پابندی کی وجہ سے فلم کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں پوچھے جانے پر فلم کے پروڈیوسر وپل شاہ نے کہا کہ 'ہم ابھی نفع یا نقصان کے بارے میں بات نہیں کریں گے، ہم صرف اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ فلم دیکھیں۔ اگر کوئی ریاستی حکومت یا کوئی نجی شخص فلم کو روکنے کی کوشش کرے گا تو ہم ہر ممکن قانونی راستہ آزمائیں گے۔ پروڈیوسر شاہ نے 'دی کیرالہ اسٹوری' کو 'سنگین سماجی موضوع' پر بننے والی فلم قرار دیا اور تمل ناڈو حکومت سے درخواست کی کہ وہ منصفانہ طریقے سے فلم کی ریلیز کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ تمل ناڈو میں ایک شخص نے دھمکی دی ہے اور حکومت کو فلم کی ریلیز روکنے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'میں حکومت سے درخواست کر رہا ہوں کہ فلم کی ریلیز کو یقینی بنائے کیونکہ معزز عدالت پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔ یہ ریاستی حکومت کا فرض ہے کہ وہ فلم کی شفاف اور منصفانہ ریلیز کو یقینی بنائے۔ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ آیا وہ اسے دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ لیکن یہ ایک مکمل طور پر ناقابل قبول صورت حال ہے'۔

خیال رہے کہ 6 مئی کو نام تاملار کچی (NTK) نے چنئی میں فلم کی ریلیز کے خلاف احتجاج کیا۔ فلم نے اپنے ریلیز ہفتے کے آخر میں 35 کروڑ روپے کمائے ہیں اور شاہ نے کہا کہ پیر کے روز اس اعداد و شمار میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو انتخابات سے منسلک کرناٹک کے بلاری میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں فلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ملک کی ایسی خوبصورت ریاست، جہاں کے لوگ محنتی اور باصلاحیت ہیں۔ فلم 'کیرالہ اسٹوری' اس ریاست میں ہونے والی دہشت گردی کی سازشوں کو سامنے لاتی ہے۔ شاہ نے وزیر اعظم کی اس پذیرائی پر کہا کہ یہ فلم اب قومی اہمیت کی حامل ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے معزز وزیر اعظم نے اس فلم کے بارے میں بات کی ہے۔ دیگر اہم سیاسی جماعتوں نے فلم کے بارے میں بات کی ہے اور اس موضوع کو قومی اہمیت کے طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جنہوں نے حمایت کی اور کچھ نے مخالفت کی۔ اب کوئی بھی اسے قومی سطح پر نظر انداز نہیں کر سکتا، جو ہمارے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے'۔فلمساز نے کہا کہ اگر یہ پروپیگنڈا فلم ہوتی تو لوگ فلم کو مسترد کر دیتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ کیرالہ میں کامیابی سے چل رہی ہے اور اگلے بدھ یا جمعرات کو ہم فلم کو ملیالم میں ڈب کریں گے۔ ہم اس کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں کیرالہ میں کسی بھی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا، یہی وجہ ہے کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ لوگوں نے فلم دیکھی اور کیرالہ میں اس کی تعریف کی لیکن تمل ناڈو میں ایک شخص نے ریاست اور اس کی حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے'۔ وہیں انڈین فلم اینڈ ٹیلی ویژن ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن نے پیر کو مغربی بنگال میں فلم پر پابندی لگانے کے فیصلے کی مذمت کی۔

آئی ایف ٹی ڈی اے نے بنگال حکومت کی جانب سے وپل شاہ کی فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' پر عائد کی گئی پابندی کی مذمت کی ہے۔ فلم باڈی نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ یہ فلم ساز کی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔ ہم فلمساز اور ان کی فلم کے ساتھ بالکل اسی طرح کھڑے ہیں جس طرح ہم 'اڑتا پنجاب' اور 'پدماوت' جیسی فلموں کے ساتھ کھڑے تھے'۔

مزید پڑھیں:The Kerala Story Banned in West Bengal مغربی بنگال میں فلم دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش پر پابندی

دی کیرالہ اسٹوری کے پروڈیوسر وپل شاہ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں مغربی بنگال کی حکومت کی جانب سے فلم پر عائد کردہ پابندی کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے پیر کے روز کہا کہ 'وہ ریاست میں فلم کی نمائش پر مغربی بنگال حکومت کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے'۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ روز 'نفرت اور تشدد کے کسی بھی واقعے' سے بچنے کے لیے متنازعہ فلم کی نمائش پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دیا۔ جب فلم کے پروڈیوسر وپل شاہ سے مغربی بنگال میں فلم کی نمائش پر پابندی کے حکم کے بارے میں پوچھا گیا تب شاہ نے کہا کہ ' اگر انہوں نے ایسا کیا ہے تو ہم دوبارہ قانونی کارروائی کریں گے۔ قانون کی دفعات کے تحت جو بھی ممکن ہے ہم اس کے تحت لڑیں گے'۔

واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ٹریلر میں مجموعی طور پر کسی خاص کمیونٹی کے لیے کوئی اشتعال انگیز بات نہیں ہے۔ کورٹ نے نوٹ کیا کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) نے فلم کی جانچ کی ہے اور اسے عوامی نمائش کے لیے موزوں پایا ہے۔ دی کیرالہ اسٹوری، جس میں کیرالہ میں خواتین کے ایک گروپ کی حالت زار کو دکھایا گیا ہے جنہیں مذہب تبدیل کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کے لیے مجبور کیا گیا ہے، نے ملک میں ایک سیاسی طوفان برپا کردیا ہے۔

بی جے پی کی بہت سے رہنماؤں نے اس کے حق میں بات کی ہے اور یہاں تک کہ مدھیہ پردیش حکومت نے اس فلم کو ٹیکس فری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں کیرالہ کی حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم) اور اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ فلم یہ جھوٹا دعوی کرتی ہے کہ 32 ہزار خواتین کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے اور انہیں بنیاد پرست بنایا گیا ہے اور انہیں ہندوستان سمیت دنیا بھر میں دہشت گردی کے مشنوں میں تعینات کیا گیا۔

ان سب تنازع کے درمیان فلم کے ہدایتکار سدیپتو سین اور شاہ نے پریس کانفرنس بلائی تھی۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو میں کئی تھیٹروں نے مظاہروں کے خوف سے فلم کی نمائش سے انکار کردیا ہے۔ اس طرح کی پابندی کی وجہ سے فلم کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں پوچھے جانے پر فلم کے پروڈیوسر وپل شاہ نے کہا کہ 'ہم ابھی نفع یا نقصان کے بارے میں بات نہیں کریں گے، ہم صرف اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ فلم دیکھیں۔ اگر کوئی ریاستی حکومت یا کوئی نجی شخص فلم کو روکنے کی کوشش کرے گا تو ہم ہر ممکن قانونی راستہ آزمائیں گے۔ پروڈیوسر شاہ نے 'دی کیرالہ اسٹوری' کو 'سنگین سماجی موضوع' پر بننے والی فلم قرار دیا اور تمل ناڈو حکومت سے درخواست کی کہ وہ منصفانہ طریقے سے فلم کی ریلیز کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ تمل ناڈو میں ایک شخص نے دھمکی دی ہے اور حکومت کو فلم کی ریلیز روکنے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'میں حکومت سے درخواست کر رہا ہوں کہ فلم کی ریلیز کو یقینی بنائے کیونکہ معزز عدالت پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔ یہ ریاستی حکومت کا فرض ہے کہ وہ فلم کی شفاف اور منصفانہ ریلیز کو یقینی بنائے۔ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ آیا وہ اسے دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ لیکن یہ ایک مکمل طور پر ناقابل قبول صورت حال ہے'۔

خیال رہے کہ 6 مئی کو نام تاملار کچی (NTK) نے چنئی میں فلم کی ریلیز کے خلاف احتجاج کیا۔ فلم نے اپنے ریلیز ہفتے کے آخر میں 35 کروڑ روپے کمائے ہیں اور شاہ نے کہا کہ پیر کے روز اس اعداد و شمار میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو انتخابات سے منسلک کرناٹک کے بلاری میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں فلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ملک کی ایسی خوبصورت ریاست، جہاں کے لوگ محنتی اور باصلاحیت ہیں۔ فلم 'کیرالہ اسٹوری' اس ریاست میں ہونے والی دہشت گردی کی سازشوں کو سامنے لاتی ہے۔ شاہ نے وزیر اعظم کی اس پذیرائی پر کہا کہ یہ فلم اب قومی اہمیت کی حامل ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے معزز وزیر اعظم نے اس فلم کے بارے میں بات کی ہے۔ دیگر اہم سیاسی جماعتوں نے فلم کے بارے میں بات کی ہے اور اس موضوع کو قومی اہمیت کے طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جنہوں نے حمایت کی اور کچھ نے مخالفت کی۔ اب کوئی بھی اسے قومی سطح پر نظر انداز نہیں کر سکتا، جو ہمارے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے'۔فلمساز نے کہا کہ اگر یہ پروپیگنڈا فلم ہوتی تو لوگ فلم کو مسترد کر دیتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ کیرالہ میں کامیابی سے چل رہی ہے اور اگلے بدھ یا جمعرات کو ہم فلم کو ملیالم میں ڈب کریں گے۔ ہم اس کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں کیرالہ میں کسی بھی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا، یہی وجہ ہے کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ لوگوں نے فلم دیکھی اور کیرالہ میں اس کی تعریف کی لیکن تمل ناڈو میں ایک شخص نے ریاست اور اس کی حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے'۔ وہیں انڈین فلم اینڈ ٹیلی ویژن ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن نے پیر کو مغربی بنگال میں فلم پر پابندی لگانے کے فیصلے کی مذمت کی۔

آئی ایف ٹی ڈی اے نے بنگال حکومت کی جانب سے وپل شاہ کی فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' پر عائد کی گئی پابندی کی مذمت کی ہے۔ فلم باڈی نے ایک بیان میں کہا کہ 'ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ یہ فلم ساز کی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔ ہم فلمساز اور ان کی فلم کے ساتھ بالکل اسی طرح کھڑے ہیں جس طرح ہم 'اڑتا پنجاب' اور 'پدماوت' جیسی فلموں کے ساتھ کھڑے تھے'۔

مزید پڑھیں:The Kerala Story Banned in West Bengal مغربی بنگال میں فلم دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش پر پابندی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.