ETV Bharat / elections

'نوٹا' کا استعمال ایک بار پھر موضوع بحث - نوٹا

ریاست اترپردیش میں 2014کے پارلیمانی انتخابات میں مجموعی طور پر 6 لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا جبکہ پورے ملک میں 60 لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا۔

نوٹا کا استعمال ایک بار پھر موضوع بحث
author img

By

Published : Apr 6, 2019, 9:32 PM IST

دلچسپ بات یہ ہے کہ نوٹا کو الیکشن کمیشن نے رائے دہندگان کی مرضی کے مطابق غیر جانبدارانہ الیکشن کرانے کے مقصد سے پیش کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوٹا جس مقصد سے لایا گیا تھا اس سے وہ مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔

نوٹا کا استعمال ایک بار پھر موضوع بحث

مذہبی و سیاسی تجزیہ نگار محمد شمس کا کہنا ہے کہ اگر نوٹا کا استعمال 20 فیصد ہوتا ہے اور جیتنے والے امیدوار فیصد کو 17 فیصد ووٹ حاصل ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے الیکشن کو منسوخ کر دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔

سماجی کارکن سومت شرما کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹا کو لا کر کے رائے دہندگان کے لئے ایک بہت ہی بہترین متبادل دیا تھا جس سے وہ اپنی مخالفت درج کرا سکتے تھے لیکن الیکشن کمیشن کو ازسر نو غور کرنا چاہیے کہ اگر نوٹا کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے تو اس نشست کے امیدوار کو منسوخ کرکے ازسر نو انتخابات کرانا چاہیے۔

سماجی کارکن و سیاسی تجزیہ نگار امت بھاردواج کا کہنا ہے کہ نوٹا ایک بہترین متبادل ہے ان لوگوں کے لیے جو سیاسی پارٹیوں کے وعدوں سے ناامید ہو کر اور رہنماؤں کے خلاف احتجاج درج کرانا چاہتے ہیں، مودی حکومت نے گزشتہ عام انتخابات میں جو وعدے کیے تھے اس کو انھوں نے پورا نہیں کیا اس لیے اس سے ناراض عوام نوٹا کا استعمال کر سکتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایسے میں الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جس پارلیمانی حلقے میں نوٹا کا استعمال زیادہ ہوں وہاں انتخابات کو منسوخ کر کے از سر نو انتخابات کرانا چاہیے۔

واضح رہے کہ میرٹھ میں نوٹا کا استعمال 2014 میں 5213، باغپت میں 3,911، غازی آباد میں چھ ہزار 205، گوتم بدھ نگر میں 3836، سہارنپور میں چھ ہزار 277، مظفر نگر میں 4739، کیرانہ میں 3903، بجنور میں 5,775 اس کے علاوہ اتر پردیش کے مختلف پارلیمانی حلقوں سے مجموعی طور پر 6 لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نوٹا کو الیکشن کمیشن نے رائے دہندگان کی مرضی کے مطابق غیر جانبدارانہ الیکشن کرانے کے مقصد سے پیش کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوٹا جس مقصد سے لایا گیا تھا اس سے وہ مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔

نوٹا کا استعمال ایک بار پھر موضوع بحث

مذہبی و سیاسی تجزیہ نگار محمد شمس کا کہنا ہے کہ اگر نوٹا کا استعمال 20 فیصد ہوتا ہے اور جیتنے والے امیدوار فیصد کو 17 فیصد ووٹ حاصل ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے الیکشن کو منسوخ کر دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔

سماجی کارکن سومت شرما کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹا کو لا کر کے رائے دہندگان کے لئے ایک بہت ہی بہترین متبادل دیا تھا جس سے وہ اپنی مخالفت درج کرا سکتے تھے لیکن الیکشن کمیشن کو ازسر نو غور کرنا چاہیے کہ اگر نوٹا کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے تو اس نشست کے امیدوار کو منسوخ کرکے ازسر نو انتخابات کرانا چاہیے۔

سماجی کارکن و سیاسی تجزیہ نگار امت بھاردواج کا کہنا ہے کہ نوٹا ایک بہترین متبادل ہے ان لوگوں کے لیے جو سیاسی پارٹیوں کے وعدوں سے ناامید ہو کر اور رہنماؤں کے خلاف احتجاج درج کرانا چاہتے ہیں، مودی حکومت نے گزشتہ عام انتخابات میں جو وعدے کیے تھے اس کو انھوں نے پورا نہیں کیا اس لیے اس سے ناراض عوام نوٹا کا استعمال کر سکتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایسے میں الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جس پارلیمانی حلقے میں نوٹا کا استعمال زیادہ ہوں وہاں انتخابات کو منسوخ کر کے از سر نو انتخابات کرانا چاہیے۔

واضح رہے کہ میرٹھ میں نوٹا کا استعمال 2014 میں 5213، باغپت میں 3,911، غازی آباد میں چھ ہزار 205، گوتم بدھ نگر میں 3836، سہارنپور میں چھ ہزار 277، مظفر نگر میں 4739، کیرانہ میں 3903، بجنور میں 5,775 اس کے علاوہ اتر پردیش کے مختلف پارلیمانی حلقوں سے مجموعی طور پر 6 لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا۔

Intro:نوٹا کا استعمال ایک بار پھر موضوع بحث بنا ہوا ہے.


Body:اترپردیش میں 2014کے پارلیمانی انتخابات میں مجموعی طور پر چھ لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا. جبکہ پورے ملک میں 60لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا.
دلچسپ بات یہ ہے کہ نوٹا کو الیکشن کمیشن نے رائے دہندگان کی مرضی کے مطابق غیرجانبدارانہ الیکشن کرانے کے مقصد سے پیش کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ نوٹا جس مقصد سے لایا گیا تھا اس مقصد کو پورا نہیں کر رہا ہے.

مذہبی و سیاسی تجزیہ نگار محمد شمس کا کہنا ہے کہ اگر نوٹا کا استعمال بیس فیصد ہوتا ہے اور جیتنے والے امیدوار پر 17 فیصد ووٹ پڑتی ہے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے الیکشن کو منسوخ کر دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے اس وقت نوٹا کا مقصد حاصل ہو گا لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے.
سماجی کارکن سومت شرما کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹا کو لا کر کے رائے دہندگان کے لئے ایک بہت ہی بہترین آپشن دیا تھا جس سے وہ اپنی مخالفت درج کرا سکتے تھے لیکن الیکشن کمیشن کو ازسر نو غور کرنا چاہیے نوٹا کا استعمال اگر زیادہ ہو رہا ہے اس کی فیصد بڑھ رہی ہے تو اس نشست کے امیدوار کو منسوخ کرکے ازسر نو انتخابات کرانا چاہیے.
سماجی کارکن و سیاسی تجزیہ نگار امت بھاردواج کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے وعدوں سے ناامید ہو کر اور رہنماؤں کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لئے عوام نوٹا کا استعمال کرتی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت نے گزشتہ عام انتخابات میں جو وعدے کیئے تھے اس کو پورا نہیں کیے اس سے ناراض عوام نوٹا کا استعمال کر سکتی ہے ایسے میں الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جس حلقے انتخابات سے لوٹا کا استعمال زیادہ ہوں وہا انتخابات کو منسوخ کر دینا چاہیے اور از سر نو انتخابات کرانا چاہیے.
میرٹھ میں نوٹا کا استعمال 2014 میں 5213، باغپت میں 3,911، غازی آباد میں چھ ہزار 205، گوتم بدھ نگر میں 3836 سہارنپور میں چھ ہزار 277 مظفر نگر میں 4739 کیرانہ میں 3903 بجنور میں 5,775 اس کے علاوہ اتر پردیش کے مختلف حلقے انتخابات سے مجموعی طور پر چھ لاکھ رائے دہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.