اگرچہ اس آرٹ کی طرف یہاں کے بہت کم نوجوان راغب ہورہے ہیں تاہم انہوں نے اس فن کو پہلے پہل اپنے مشغلے کے طور پر لیا ہے اور اب ساحل اس فن کو اپنا ذریعہ معاش بنانا چاہتے ہیں۔
ساحل منظور کی عمر 23 برس ہے اور وہ سرینگر شہر کے قمرواری علاقے میں رہتے ہیں۔ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ساحل ویسے تو مکنیکل انجینرینگ کی ڈگری حاصل کی ہے لیکن اب سینڈ آرٹ میں ہی اپنا مستقبل دیکھتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ساحل نے کہا کہ ان کو بچپن سے ہی آرٹ میں دلچسپی تھی اور شوقیہ طور پر اسکیچ بنایا کرتے تھے ، کبھی کبھی جیب خرچ کے لیے اپنے بنائے ہوئے اسکیچز اور تصاویر کو بیچا بھی کرتے تھے۔ اس سے ان کا جیب خرچ تو نکلتا ہی تھا ساتھ ہی ان کی سینڈ ارٹ اور انینیمیشن میں دلچسپی بھی برقرار رہتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر مین نامسائل حالات کے چلتے انہوں نے اپنا خالی وقت اپنے شوق میں صرف کرنا شروع کردیا اور اب سینڈ اینیمیشن سے کشمیر کی سچی کہانی دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔
ساحل نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ فن کسی سے نہیں سیکھا بلکہ یوٹیوب پر ویڈیوز کو دیکھ کر اسے ہی اپنا استاد مان کر اس آرٹ میں مہارت حاصل کی۔ ان کا کہنا ہے کہ سینڈ اینیمیشن کیلئے ضرورت آپریٹس بھی انہوں نے اپنے گھر پر خود بنایا ہے۔
ساحل کا کہنا ہے کہ وہ اس فن کو کشمیر میں فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انتظامیہ ان کو سینڈ اینیمیشن کو فروغ دینے کے لیے ان کا تعاون کرے۔