ETV Bharat / city

گورنر کی حلف برداری سے قبل وادی میں احتجاج - گورنر کی حلف برداری سے قبل وادی میں احتجاج

جموں و کشمیر اور لداخ آج سے مرکز کے زیر انتظام دو علاقے قیام میں آگئے۔ 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 منسوخ کیے جانے سے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کردیا گیا تھا جسے آج مکمل طور پر نافذ کردیا گیا۔

گورنر کی حلف برداری سے قبل وادی میں احتجاج
author img

By

Published : Oct 31, 2019, 3:30 PM IST

Updated : Oct 31, 2019, 3:45 PM IST

جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2109 نافذ ہوگیا، لیکن وادی کشمیر میں عوام نے اس فیصلے کے خلاف دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرکے سخت احتجاج کیا۔

اس قانون کے تحت جموں و کشمیر اور لداخ میں دو لیفٹنٹ گورنروں کو مقرر کیا گیا ہے جن کو آ ج جموں و کشمیر عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متل جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریش چندر مُرموں کو سرینگر کے راج بھون اور لداخ کے ایل جی آر کے ماتھر کو لداخ میں حلف دلائے گئے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے فورا بعد سرکار نے وادی کشمیر میں بندشیں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو جن میں تین سابق وزراء اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرکے نظر بند کر دیا گیاہے۔

تاہم اگرچہ انتظامیہ نے پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کی ہے لیکن انٹرنیٹ اور پرپیڈ سروس اب بھی بند ہیں۔

مرکزی حکومت نے ستمبر کے ماہ میں کہا تھا کہ وادی سے بندشیں ہٹالی گئی ہیں لیکن آج وہاں عوام نے دکانیں اور کاروباری ادارے کھولنے سے انکار کر دیا ہے اور بی جے پی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج ہے۔

وادی میں نامساعد حالات کے دوران ایک نیا معمول بن گیا تھا جس کے مطابق دکانیں صبح 8 بجے سے 10 بجے تک کھولی جاتی تھیں تاکہ لوگ اشیائے ضروری خرید سکیں، لیکن آج دکانیں اور کاروباری ادارے بند کر لوگوں نے اپنا احتجاج درج کرایا۔

جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2109 نافذ ہوگیا، لیکن وادی کشمیر میں عوام نے اس فیصلے کے خلاف دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرکے سخت احتجاج کیا۔

اس قانون کے تحت جموں و کشمیر اور لداخ میں دو لیفٹنٹ گورنروں کو مقرر کیا گیا ہے جن کو آ ج جموں و کشمیر عدالت عالیہ کی چیف جسٹس گیتا متل جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریش چندر مُرموں کو سرینگر کے راج بھون اور لداخ کے ایل جی آر کے ماتھر کو لداخ میں حلف دلائے گئے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے فورا بعد سرکار نے وادی کشمیر میں بندشیں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو جن میں تین سابق وزراء اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرکے نظر بند کر دیا گیاہے۔

تاہم اگرچہ انتظامیہ نے پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کی ہے لیکن انٹرنیٹ اور پرپیڈ سروس اب بھی بند ہیں۔

مرکزی حکومت نے ستمبر کے ماہ میں کہا تھا کہ وادی سے بندشیں ہٹالی گئی ہیں لیکن آج وہاں عوام نے دکانیں اور کاروباری ادارے کھولنے سے انکار کر دیا ہے اور بی جے پی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج ہے۔

وادی میں نامساعد حالات کے دوران ایک نیا معمول بن گیا تھا جس کے مطابق دکانیں صبح 8 بجے سے 10 بجے تک کھولی جاتی تھیں تاکہ لوگ اشیائے ضروری خرید سکیں، لیکن آج دکانیں اور کاروباری ادارے بند کر لوگوں نے اپنا احتجاج درج کرایا۔

Intro:Body:

blank




Conclusion:
Last Updated : Oct 31, 2019, 3:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.