مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرینگر میں 10 ہزار لوگوں کے احتجاج کے متعلق خبر فرضی ہے۔ ترجماں نے بتایا کہ: 10 ہزار لوگوں کا احتجاج سے متعلق میڈیا رپورٹز بالکل غلط اور فرضی ہیں، سرینگر اور بارہمولہ کے چند علاقوں میں احتجاج ہوا ہے جس میں تقریباً 20 لوگ تھے'۔ مرکزی حکومت نے میڈیا سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق خبر شائع کرنے پر احتیاط برتیں اور معلومات کی نظر ثانی کریں۔
وادی کشمیر میں آج چھٹے روز بھی کرفیو جاری ہے اور پوری وادی میں سکیورٹی لاک ڈاؤن ہے۔
بتادیں کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال نے آج ہی جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا دورہ کیا اور تازہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی اے مطابق ڈوال اننت ناگ پہنچے اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی۔ اس سے قبل گذشتہ دنوں اجیت ڈوال نے ضلع شوپیاں کا دورہ کر کے سکیورٹی فورسز کے جوانوں اور مقامی لوگوں سے ملاقات کی تھی۔
رواں ماہ کی 7 تاریخ کو ایک ویڈیو سامنے آیا تھا جس میں اجیت ڈوال کو سڑک کے کنارے مقامی لوگوں کے ساتھ ناشتہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بتا دیں کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔