مرکزی وزیر زراعت راکیش ٹکیت نے شری گنگا نگر ضلع کے پدم پور قصبے میں سنیکت کسان مورچہ کی مہاپنچایت میں آئے ہزاروں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ نافذ کئے گئے تینوں زرعی قوانین کے خلاف شروع ہوئی یہ لڑائی اب ہر طبقے کے لوگوں کی لڑائی بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ' حکومت ایسے ہی 17 اور قانون لانے والی ہے، جس سے ہر طبقے کے لوگ متاثر ہوں گے۔ حکومت سے یہ لڑائی لمبی چلے گی۔ کسانوں کو مورچے مضبوط رکھنے ہوں گے۔ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی مورچہ بندی کرنی ہوگی۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ' والماڑٹ جیسی غیر ملکی کمپنیاں خوردہ کاروبار کو نگلنے کے لیے تیار بیٹھی ہیں۔ شہروں میں پانچ سے سات سال میں خوردہ کاروبار سمٹ کر رہ جائےگا۔ آنے والے دنوں میں کوئی دودھ بھی نہیں بیچ سکے گا۔ دودھ پہلے کمپنیوں کو بیچنا ہوگا۔ کمپنیاں پھر منافع کے ساتھ دودھ عام لوگوں کو بیچیں گی۔'
سنیکت مورچہ کے سینئر رکن گرمیت سنگھ چڈھونی نے کہا کہ' کھیت بچیں گے تو کسان بچیں گے۔ سبھی کسانوں کو فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت ایم ایس پی نہیں ملتی۔ اس میں تقریباً چار لاکھ کروڑ کا فرق ہے۔ کسان سوچے کہ اگر ہر فصل میں یہ چار لاکھ کروڑ اور ان کی جیبوں میں آئے تو نہ صرف انہیں اقتصادی طورپر مضبوطی ملے گی بلکہ ہر طبقے کی بھی اقتصادی حالت سدھرے گی۔
مزید پڑھیں: ہنر ہاٹ نے اب تک 5 لاکھ 30 ہزار ہنرمندوں کو روزگار فراہم کیا
یہ چار لاکھ کروڑ کسانوں کے ذریعہ بازار میں آئے مہا پنچایت میں راکیش ٹکیت کو کسانوں کی طرف سے حل اور ایک تصویر تحفہ میں دی گئی۔ راجستھانی صافہ پہن کر راکیش ٹکیت سمیت سبھی کسان رہنماؤں کا احترام کیا گیا۔ مہاپنچایت سے راجستھان جاٹ مہاسبھا کے ریاستی صدر راجہ رام میل، دیہی کسان مزدور سمیتی (جی کے ایس) کے کنوینر رنجیت سنگھ راجو نےبھی خطاب کیا۔
۔یواین آئی۔