یوپی اسمبلی انتخاب کے آج دوسرے مرحلہ UP Assembly Election 2nd Phase کے تحت ضلع سہارنپور میں ووٹنگ پر امن طریقہ سے ختم ہوگئی، حالانکہ ضلع میں کچھ مقامات پر معمولی واقعات بھی پیش آئے اور کہیں مشینوں میں خرابی کی بھی شکایت آئی۔
ضلع میں تقریباً 67 فیصدی ووٹنگ درج کی گئی۔ وٹنگ کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سخت انتظامات بھی کئے گئے تھے اور کافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب الیکشن پُرامن طریقہ سے اختتام کو پہنچا۔
حالانکہ دیوبند کے سرکاری ڈگری کالج میں سماجوادی پارٹی اور بی جے پی کارکنان کے درمیان ہوئی نوک جھونک کے سبب پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا ،جس میں ایس پی کارکن زخمی ہوگیا۔
وہیں اس مرحلے میں عالمی شہر یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اسلامیہ انٹر کالج میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔Voting in Saharanpur district
اس موقع پر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ ملک کی ایکتا، اتحاد اور امن وشانتی کے لیے ووٹ کااستعمال ضروری ہے۔ ووٹ کے لیے آپسی رشتہ ختم نہیں ہونے چاہئے بلکہ ہمیں مثبت سوچ رکھنی چاہئے اور یہ سوچ سماج کے تمام مسائل کاحل ہے۔
انہوں نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہا،
” روشنی کا کچھ نہ کچھ امکان ہونا چاہئے
بند کمرہ میں روشندان ہونا چاہئے۔
ہندو مسلم چاہیے جو لکھا ہو ماتھے پر مگر
آپ کے سینے پہ ہندوستان ہونا چاہئے۔‘‘
- یہ بھی پڑھیں: UP Assembly Election 2nd Phase: اعظم خاں کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ اور بہو سدریٰ ادیب نے کیا کہا؟
اس کے علاوہ سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے بھی اپنے ووٹ کا استعمال دیوبند کے ایچ اے وی انٹر کالج میں ڈال کر کیا۔ اس دوران ایس پی لیڈر معاویہ علی نے کہا کہ ہم نے بے روزگاری، تعلیم، صحت اور بنیادی مسائل کو لیکر اپنا ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے پردہ کے حوالہ سے کہا کہ تمام لوگوں کو کچھ بھی پہننے کی آزادی ہے، لیکن بی جے پی اس کو غیر ضروری مدعا بنا رہی ہے، کیونکہ ان کے پاس کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔