اس موقعے پر انہوں نے دہلی تشدد پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'اس فساد کے لیے حکومت ذمہ دار ہے۔ مرکزی حکومت عدالتوں کا بھی غلط استعمال کررہی ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کی گردن پھنستی دیکھ کر راتوں رات جسٹس ایس مرلی دھر کا تبادلہ کردیا گیا۔'
تفصیل کے مطابق قاسم پورہ کے ایک معاملہ میں بھیم آرمی کے قومی جنرل سکریٹری کمل والیا کو پولیس نے سخت سکیورٹی میں عدالت کے سامنے پیش کیا، لیکن جج کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے اگلی سماعت کے لیے 12مارچ کی تاریخ دے دی گئی ہے۔
عدالت سے باہر آنے پر کمل والیا نے گزشتہ دنوں دہلی میں ہوئے فساد کے سلسلہ میں کہا کہ وہاں پر جو کچھ ہوا وہ بہت افسوس ناک ہے اور ان سب کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' بی جے پی حکومت نے ملک کے حالات بدسے بدتر کردئے ہیں، اتنا ہی نہی اب یہ عدالتوں کی بے عزتی کررہی ہے۔'
انہوں نے کہا دہلی فساد میں بی جے پی لیڈران پر مقدمات قائم کرنے کا حکم دینے والے جسٹس مرلی دھرن کا راتوں رات تبادلہ کردیاگیا'۔
والیا نے کہا کہ' بھارتی آئین سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو برابری کا حقوق دیتا ہے۔ سی اے اے، این پی آر اور این آرسی پر مخالفت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دہلی شاہین باغ اور دیوبند میں احتجاجی مظاہرہ کررہی ماں بہنوں کو بھیم آرمی کی پوری حمایت ہے، پرامن طریقہ سے مخالفت کرنے کا حق آئین نے ہمیں دیاہے'۔
انہوں نے کہا کہ' مرکز ی اور ریاستی حکومت دلت اور مسلم مخالف کام کررہی ہے، مذہب اور جاتی کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرکے انہیں لڑا رہی ہے'۔
کمل والیہ نے پرموشن میں ایس سی ایس ٹی اور اوبی سے کا ریزرویشن ختم کیے جانے والے سپریم کورٹ کے حکم کو بھی آئین کی روح سے غلط بتایا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کارکنان سے جسٹس ایس مرلی دھر کے تبادلہ ہونے کو لیکر آواز بلند کرنے کی اپیل کی'۔