ETV Bharat / city

گیا: لودھی مسجد خستہ حالی کا شکار

کڈوا علاقے کے مسلمان تزئین کاری کے ذریعے اس تاریخی مسجد کو بچانے کے لیے جتنے فکرمند ہیں اس سے کہیں زیادہ اس علاقے کے متعدد ہندو بھائی بھی گنگا-جمنی تہذیب کی مثال پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں
author img

By

Published : Jun 30, 2021, 9:28 PM IST

Updated : Jul 1, 2021, 4:20 PM IST

بہار کے ضلع گیا اور جہان آباد ضلع کے سرحد پر واقع ابراہیم لودھی پور گاؤں میں چھ سو سالہ قدیم مسجد ہے، جو آج بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگ اس مسجد کی تاریخی حیثیت بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ بادشاہ ابراہیم لودھی کے دور حکومت میں اس مسجد کو قریب 1536 عیسوی میں تعمیر کرایا گیا تھا حالانکہ اس کے تعلق سے یہاں لوگوں کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں کہ اس مسجد کو بادشاہ ابراہیم لودھی نے تعمیر کرایا تھا یا پھر بادشاہ کے کسی قریبی نے اسکی تعمیر کی تھی۔

ویڈیو

البتہ یہاں کے لوگ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ مسجد ابراہیم لودھی کے دور کی ہی ہے، تاہم آج اس تاریخی مسجد کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہو رہی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

مسجد کی خستہ حال پر مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ابراہیم لودھی پور گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ مسجد میں پنچ وقتہ نماز ادا نہیں کی جاتی ہے، صرف عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز ادا ہوتی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

یہاں کے لوگوں کی شکایت ہے کہ آج تک بہار سنی وقف بورڈ نے اس مسجد کو اپنے ماتحت لے کر کسی کمیٹی کی تشکیل نہیں کی ہے اور نہ ہی حکومت کے محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے مسجد کی حفاظت اور تزیین کاری کے لیے کوئی پہل کی گئی ہے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آزادی سے قبل ابراہیم لودھی پور گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی تھی جو کہ سرکاری دستاویزات میں اس کا ذکر بھی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی گاؤں میں تھی اس بات کی گواہ نہ صرف لودھی مسجد مزید ہے بلکہ ابراہیم پور میں واقع قبرستان بھی ہے، حالانکہ اب قبرستان کا بھی وجود ختم ہو گیا ہے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں

لودھی مسجد سے نصف کلومیٹر پر آباد ضلع گیا کے کنڈوا گاؤں کے رہنے والے خورشید عالم اس تعلق سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد سے سنتے آئے ہیں کہ تقسیم ملک کے وقت یہاں فساد ہوا اس میں کچھ لوگ شہید کر دیے گئے تو کچھ گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں

مسجد کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی دیکھ ریکھ نہیں کی گئی، کڈوا گاؤں سمیت آس پاس کے مسلم گاؤں کے لوگ جب عید بقرعید کی نماز ادا کرنے جاتے ہیں انہیں وہاں کے لوگوں کی طرف سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔ اس علاقے کے لوگ آپسی اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں۔ کڈوا گاؤں میں ہزاروں کی آبادی میں صرف چالیس گھروں کی آبادی مسلمانوں کی ہے لیکن آج کے وقت میں کسی کو کسی سے پریشانی نہیں ہے سب مل جل کر رہتے ہیں۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں

ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں۔ دراصل یہ مزید پھلگوندی کے کنارے پر آباد ہے۔ یہ علاقہ ریت اور پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے، مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں۔ اس کی عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے۔ مسجد کی بلندی سے محسوس ہوتا ہے کہ علاقہ پہلے اونچائی پر تھا۔ مسجد کے صحن کی دو طرف دیواریں گر گئی ہیں جبکہ سامنے واقع آزان گاہ اور ایک دوسری طرف کے صحن کی دیوار دھنس گئی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں

کڈوا علاقے کے مسلمان تزئین کاری کے ذریعے اس تاریخی مسجد کو بچانے کے جتنے فکرمند ہیں اس سے کہیں زیادہ اس علاقے کے کئی ہندو بھائی بھی گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔

gaya: historical mosque in poor condition
عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے

علاقہ کے سماجی کارکن جگت بھوشن کہتے ہیں اس مسجد کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی نہیں ہونے کے باوجود مسجد کی عمارت آج تک قائم ہے جس سے واضح ہے کہ یہاں کے لوگوں نے بھی اس مسجد کی حفاظت کی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے

سنی وقف بورڈ اور محکمہ آثارقدیمہ کی بے توجہی کا شکار یہ مسجد کو کبھی بھی یہاں کے لوگوں نے مسلمانوں کو عید بقر عید کی نماز ادا کرنے سے روکا نہیں۔ جگت بھوشن کہتے ہیں کہ اس علاقے کو ٹورازم کے نظریے سے حکومت کو فروغ دینا چاہیے کیونکہ کہ قریب میں ہی ہندو مذہب کا ایک بڑا مذہبی مقام پر " برابر پہاڑی ہے" ساتھی یہ مسجد پھلگو ندی کے کنارے پر واقع ہے۔ اگر اس کا فروغ ہو تو یہ علاقہ سیاحت کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔

بہار کے ضلع گیا اور جہان آباد ضلع کے سرحد پر واقع ابراہیم لودھی پور گاؤں میں چھ سو سالہ قدیم مسجد ہے، جو آج بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگ اس مسجد کی تاریخی حیثیت بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ بادشاہ ابراہیم لودھی کے دور حکومت میں اس مسجد کو قریب 1536 عیسوی میں تعمیر کرایا گیا تھا حالانکہ اس کے تعلق سے یہاں لوگوں کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں کہ اس مسجد کو بادشاہ ابراہیم لودھی نے تعمیر کرایا تھا یا پھر بادشاہ کے کسی قریبی نے اسکی تعمیر کی تھی۔

ویڈیو

البتہ یہاں کے لوگ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ مسجد ابراہیم لودھی کے دور کی ہی ہے، تاہم آج اس تاریخی مسجد کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہو رہی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

مسجد کی خستہ حال پر مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ابراہیم لودھی پور گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ مسجد میں پنچ وقتہ نماز ادا نہیں کی جاتی ہے، صرف عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز ادا ہوتی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

یہاں کے لوگوں کی شکایت ہے کہ آج تک بہار سنی وقف بورڈ نے اس مسجد کو اپنے ماتحت لے کر کسی کمیٹی کی تشکیل نہیں کی ہے اور نہ ہی حکومت کے محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے مسجد کی حفاظت اور تزیین کاری کے لیے کوئی پہل کی گئی ہے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار !

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آزادی سے قبل ابراہیم لودھی پور گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی تھی جو کہ سرکاری دستاویزات میں اس کا ذکر بھی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی گاؤں میں تھی اس بات کی گواہ نہ صرف لودھی مسجد مزید ہے بلکہ ابراہیم پور میں واقع قبرستان بھی ہے، حالانکہ اب قبرستان کا بھی وجود ختم ہو گیا ہے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں

لودھی مسجد سے نصف کلومیٹر پر آباد ضلع گیا کے کنڈوا گاؤں کے رہنے والے خورشید عالم اس تعلق سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد سے سنتے آئے ہیں کہ تقسیم ملک کے وقت یہاں فساد ہوا اس میں کچھ لوگ شہید کر دیے گئے تو کچھ گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے'۔

gaya: historical mosque in poor condition
مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں

مسجد کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی دیکھ ریکھ نہیں کی گئی، کڈوا گاؤں سمیت آس پاس کے مسلم گاؤں کے لوگ جب عید بقرعید کی نماز ادا کرنے جاتے ہیں انہیں وہاں کے لوگوں کی طرف سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔ اس علاقے کے لوگ آپسی اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں۔ کڈوا گاؤں میں ہزاروں کی آبادی میں صرف چالیس گھروں کی آبادی مسلمانوں کی ہے لیکن آج کے وقت میں کسی کو کسی سے پریشانی نہیں ہے سب مل جل کر رہتے ہیں۔

gaya: historical mosque in poor condition
ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں

ابراہیم لودھی کے نام سے بنی لودھی مسجد کی خوبصورتی اور اس کے آس پاس کا دلکش منظر آج بھی لوگ دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں۔ دراصل یہ مزید پھلگوندی کے کنارے پر آباد ہے۔ یہ علاقہ ریت اور پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے، مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں۔ اس کی عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے۔ مسجد کی بلندی سے محسوس ہوتا ہے کہ علاقہ پہلے اونچائی پر تھا۔ مسجد کے صحن کی دو طرف دیواریں گر گئی ہیں جبکہ سامنے واقع آزان گاہ اور ایک دوسری طرف کے صحن کی دیوار دھنس گئی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
مسجد کی دیوار پر نقاشی اور اس کے ڈیزائن بادشاہوں کے زمانے میں بنی مسجدوں سے ملتے ہیں

کڈوا علاقے کے مسلمان تزئین کاری کے ذریعے اس تاریخی مسجد کو بچانے کے جتنے فکرمند ہیں اس سے کہیں زیادہ اس علاقے کے کئی ہندو بھائی بھی گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔

gaya: historical mosque in poor condition
عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے

علاقہ کے سماجی کارکن جگت بھوشن کہتے ہیں اس مسجد کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی نہیں ہونے کے باوجود مسجد کی عمارت آج تک قائم ہے جس سے واضح ہے کہ یہاں کے لوگوں نے بھی اس مسجد کی حفاظت کی ہے۔

gaya: historical mosque in poor condition
عمارت کی مضبوطی ایسی کہ مرمت کے بغیر مسجد کا حصہ بلندی سے کھڑا ہے

سنی وقف بورڈ اور محکمہ آثارقدیمہ کی بے توجہی کا شکار یہ مسجد کو کبھی بھی یہاں کے لوگوں نے مسلمانوں کو عید بقر عید کی نماز ادا کرنے سے روکا نہیں۔ جگت بھوشن کہتے ہیں کہ اس علاقے کو ٹورازم کے نظریے سے حکومت کو فروغ دینا چاہیے کیونکہ کہ قریب میں ہی ہندو مذہب کا ایک بڑا مذہبی مقام پر " برابر پہاڑی ہے" ساتھی یہ مسجد پھلگو ندی کے کنارے پر واقع ہے۔ اگر اس کا فروغ ہو تو یہ علاقہ سیاحت کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔

Last Updated : Jul 1, 2021, 4:20 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.