یہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی پہنچا لیکن ہائی کورٹ نے تمام اختیارات گورنر کے پاس ہونے کا جواز پیش کیا جس کے بعد ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کی رکنیت کا معاملہ گورنر کے پالے میں چلا گیا ہے۔
مہا وکاس آگھاڑی کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی رکنیت کو لے کر ریاست کا سیاسی ماحول دن بہ دن گرم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے ابھی تک ادھو ٹھاکرے کو گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی نامزد کرنے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ایک خبر کے مطابق وہ اس معاملہ کو صدر جمہوریہ تک پہنچانے کے لیے دہلی جانے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاستی کابینہ نے گزشتہ 9 اپریل کو ادھو ٹھاکرے کو گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی نامزد کرنے کی سفارش کی ہے لیکن گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے پہلے ایڈوکیٹ جنرل سے مشورہ کرنے کا بہانہ بنا کر ٹال مٹول کا رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔
اطلاع کے مطابق اب گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے دہلی میں راست صدر جمہوریہ سے گفتگو کے بعد فیصلہ کرنے کا شوشہ چھوڑا ہے۔
وہیں دوسری جانب راشٹروادی کانگریس کے صدرشرد پوار اور شیوسینا چاہتی ہے کہ اس معاملہ کو آپسی تال میل سے سلجھا لیا جائے۔ اس لیے شیوسینا کے رہنما اروند ساونت اور سکریٹری ملند نارویکر نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے تقریباً نصف گھنٹہ گفتگو کی۔
دو روز قبل شیوسینا کے ترجمان و رکن پارلیمان سنجے راؤت نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے اس معاملےکو لے کر گورنر کو نشانہ بنایا تھا۔ اس لیے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری ناراضگی کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ اسی دوران بی جے پی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بھی گورنر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کو ادھو ٹھاکرے کی ایم ایل سی رکنیت معاملہ سے جوڑا جا رہا ہے مگر فڑنویس نے سختی سے اس معاملے کی ترتید کرتے ہوئے اپنی گورنر سے ملاقات کو پالگھر ماب لنچنگ اور کورونا کے ریاست میں بڑھتے پھیلاو پر تبادلہ خیال کو ملاقات کی وجہ بتائی۔
حالاںکہ ادھو ٹھاکرے کے پاس اب بھی کافی وقت ہے لیکن پھر بھی احتیاطاً گفتگو سے حل نکالنے کی کوشش جاری ہے۔
واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے نے 28 نومبر 2019 کو وزیراعلیٰ کا حلف لیا تھا۔ اس لیے انہیں قانوناً چھ مہینے کے عرصے میں یعنی 28 مئی تک اسمبلی یا کونسل دونوں میں سے کسی ایک ایوان کی رکنیت حاصل کرنا ضروری ہے۔
لاک ڈاؤن اور کورونا کی وجہ سے موجودہ حالات کے پیش نظر الیکشن کمشنر نے الیکشن کو موخر کر دیا ہے۔ اس لیے ادھو ٹھاکرے کو گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی نامزد کرنے کی سفارش کابینہ نے کی تھی جو گورنر کے اختیار میں ہے لیکن گورنر پہلے ایڈوکیٹ جنرل سے مشورہ لینا چاہتے تھے لیکن اب صدر جمہوریہ سے گفتگو کے لیے دہلی کی تیاری میں ہیں۔
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ ادھو ٹھاکرے کی رکنیت کا معاملہ پوری طرح سے گورنر کے ہاتھوں میں ہے اور اس میں گورنر کیا فیصلہ کرتے ہیں اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔