ممبئی میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ میونسپل انتظامیہ نے ایسے مشتبہ مریضوں کے اندراج کے بھی احکامات جاری کئے ہیں جو کورونا مشتبہ تھے اور انہیں کورونا مریض کے تحت درج نہیں کیا گیا تھا اس لئے کورونا سے مرنے والے افراد کی تعداد میں400 سے 500 کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 400 سے 500 کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کا اندراج ابھی ہونا باقی ہے۔ اعداد و شمار میں گڑبڑی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی انتباہ کیا گیا ہے۔
ممئی میں کورونا سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 2250 بتائی گئی ہے۔ صحت عامہ کے سکریٹری پردیپ ویاس نے کہا کہ 11 جون کو میونسپل انتظامیہ نے ایک سرکیولر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام اموات پر غور و خوض کرکے 15جون تک تمام لوازمات پورے کیے جائیں۔
چیف سکریٹری اجوئے مہتا نے کہا ہے کہ کورونا سے متعلق اموات کے اعداد و شمار میں اگر گڑ بڑی ہوئی تو اسے سنجیدگی سے لیا جائیگا۔ متعدد کورونا متاثرین کی اموات کا کورونا کی فہرست میں شامل نہ کئے جانے کے بعد اعداد و شمار پر نظر ثانی کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ کئی کیسز میں کورونا مشتبہ افراد کا اندراج کورونا اموات کی فہرست میں نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اطلاع چیف سیکریٹری اجوئے مہتانے دی ہے۔
’’میونسپل کارپوریشن نے 951 اموات کورونا فہرست میں درج نہیں کی ہیں‘‘ یہ الزام حزب اختلاف کے بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے عائد کیا تھا، انہوں نے کہا تھا ’’اس میں سے500 اموات کورونا سے ہوئی ہیں ان اموات کا اندراج کمیٹی کے پاس کیا گیا ہے لیکن کمیٹی نے ان اموات کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی ان اموات کا اندراج (کورونا فہرست میں) کیا گیا ہے۔‘‘
اجوئے مہتا نے بتایا کہ ’’اس میں کئی مریضوں کو کورونا مشتبہ کے طور پر اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جس میں کئی مریض مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا تھے لیکن انہیں کورونا کے طور پر ہی مندرج کیا گیا تھا اس میں سے کئی مریض ڈسچارج ہوچکے ہیں یا ان کی موت ہو چکی ہے اس کے ساتھ ہی خودکشی اور حادثاتی موت کو بھی کورونا میں مندرج نہیں کیا جاتا ہے اس کی بھی جانچ ہوگی۔ یہ اعداد و شمار آئندہ دو تین دنوں میں عوامی طور پر ظاہر کئے جائیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’معلومات پوشیدہ رکھنے کا کوئی سوال ہی نہیں، بلکہ ہم اس میں مزید شفافیت پیدا کر رہے ہیں، اگر کوئی بھی اس میں گڑ بڑی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘‘
کمیٹی کے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا کہ کئی اموات کا اندارج نہیں ہوا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر دیوینڈ فڑنویس مزید فعال ہو گئے ہیں اور انہوں نے کئی سنگین الزامات عائد کئے ہیں اس لئے ادھو ٹھاکرے سرکار نے اعداد و شمار ظاہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔