واضح رہے کہ مولانا سلمان حسینی ندوی نے پہلے ہی بابری مسجد رام جنم بھومی مسئلے کو ثالثی کے تحت حل کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن ان کے اس قدم کی ہر جانب شدید الفاظ میں تنقید کی گئی تھی۔
یوگی آدتیہ ناتھ سے 15 رکنی وفد نے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی جس میں علماء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نہ صرف حمایت کی بلکہ ملک و ریاست میں اتنے بڑے فیصلے کے بعد بہتر لا اینڈ آرڈر کی تعریف کی۔
مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے وزیراعلی سے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق مسلمانوں کو ایسی جگہ اراضی مہیا کرائی جائے جہاں مسلمانوں کی آبادی ہو تا کہ ایک عظیم الشان مسجد تعمیر کروائی جائے۔ ساتھ ہی ایک اسلامک یونیورسٹی بھی بنائی جائے۔
مولانا نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے کے دوسرے روز پورے ملک میں مسلمانوں نے جلوس نکالا حکومت کے لیے ایک چیلنج تھا جسے حکومت نے بہتر طریقے سے انجام دیا۔
اس کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ خاص طور پر اترپردیش حکومت مبارکبادی کی مستحق ہے۔
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تمام مذہبی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ماحول کو پرامن بنائے رکھنے کی اپیل کی تھی۔
وزیر اعلی نے مسلم رہنماؤں سے اقلیتوں کے لیے چلائے جانے والے اسکیمز کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ تفریق نہیں کرتے۔ اگر سبھی لوگ تعاون کریں تو حکومت کی اسکیمز کے ذریعے اقلیت سماج زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے، اس کے لیے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
سنی اور شیعہ رہنماوں نے یوگی سے ملاقات کی - یوگی آدتیہ ناتھ سے 15 رکنی وفد نے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی
اترپردیش حکومت میں وزیر محسن رضا کی قیادت میں مولانا سلمان حسینی ندوی اور دیگر سنی علماء کے ساتھ شیعہ علماء نے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی۔
![سنی اور شیعہ رہنماوں نے یوگی سے ملاقات کی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-5035228-thumbnail-3x2-yogi.jpg?imwidth=3840)
واضح رہے کہ مولانا سلمان حسینی ندوی نے پہلے ہی بابری مسجد رام جنم بھومی مسئلے کو ثالثی کے تحت حل کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن ان کے اس قدم کی ہر جانب شدید الفاظ میں تنقید کی گئی تھی۔
یوگی آدتیہ ناتھ سے 15 رکنی وفد نے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی جس میں علماء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نہ صرف حمایت کی بلکہ ملک و ریاست میں اتنے بڑے فیصلے کے بعد بہتر لا اینڈ آرڈر کی تعریف کی۔
مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے وزیراعلی سے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق مسلمانوں کو ایسی جگہ اراضی مہیا کرائی جائے جہاں مسلمانوں کی آبادی ہو تا کہ ایک عظیم الشان مسجد تعمیر کروائی جائے۔ ساتھ ہی ایک اسلامک یونیورسٹی بھی بنائی جائے۔
مولانا نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے کے دوسرے روز پورے ملک میں مسلمانوں نے جلوس نکالا حکومت کے لیے ایک چیلنج تھا جسے حکومت نے بہتر طریقے سے انجام دیا۔
اس کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ خاص طور پر اترپردیش حکومت مبارکبادی کی مستحق ہے۔
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تمام مذہبی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ماحول کو پرامن بنائے رکھنے کی اپیل کی تھی۔
وزیر اعلی نے مسلم رہنماؤں سے اقلیتوں کے لیے چلائے جانے والے اسکیمز کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ تفریق نہیں کرتے۔ اگر سبھی لوگ تعاون کریں تو حکومت کی اسکیمز کے ذریعے اقلیت سماج زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے، اس کے لیے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔