دارالحکومت لکھنؤ میں واقع خواجہ معین الدین چشتی اردو، عربی، فارسی یونیورسٹی کا نام بدل کر 'خواجہ معین الدین چشتی بھاشا یونیورسٹی' کر دیا گیا ہے، لاک ڈاؤن کے سبب پہلے داخلہ کے لیے آن لائن رجسٹریشن کرانا تھا لیکن بعد میں آف لائن کی سہولت دی گئی۔
پروفیسر مرزا نے بتایا کہ گزشتہ برس سے زیادہ اس بار ہمارے یہاں طلباء داخلہ لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا خطرہ مزید بڑھ جا رہا ہے، جس وجہ سے والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے شہر میں یا پھر ریاست کے کسی بھی یونیورسٹی میں داخلہ لیں۔
ماہ رخ مرزا نے کہا کہ اس کا فائدہ خواجہ معین الدین چشتی بھاشا یونیورسٹی کو ہوگا اور یہ ہمارے لیے میل کا پتھر ثابت ہونے والا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ہمارے یونیورسٹی میں بی اے، بی کام، بی ٹیک، ایم اے، ایم کام، ماس کمیونیکیشن، پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جاتی ہے، اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ سبھی کلاس میں 'سمسٹر سسٹم' ہے، جس کا فائدہ یہاں کے طلباء کو ہوتا ہے۔
پروفیسر مرزا نے بتایا کہ یو جی سی کی گائیڈ لائن کے مطابق ہر یونیورسٹی میں 25 فیصد کلاس آن لائن ہونی ہے باقی کلاس اساتذہ لیں گے، لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے یہاں 40 فیصد آن لائن کلاس ہوں گی کیونکہ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب تمام طلباء کے نتائج کا اعلان ابھی نہیں ہوا، ایسے میں خواجہ معین الدین چشتی بھاشا یونیورسٹی ان طلباء کے لیے سنہرا موقع فراہم کراتے ہوئے آن لائن فارم بھر کر اپنی سیٹ لاک کرنے کا موقع دیا تھا، اس کے لیے انہیں صرف ایک ہزار روپے ادا کرنے تھے، اگر انکا نام ہمارے یہاں آ جاتا ہے تو ایک ہزار روپے کو بطور فیس مانا جائے گا، 10 جولائی کو یہاں فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'خواجہ معین الدین چشتی بھاشا یونیورسٹی' نام ہونے سے بھی پہلے کی طرح عربی، اردو اور فارسی زبان کی تعلیم ہوتی رہے گی لیکن نام بدلنے پر اس یونیورسٹی میں جاپانی، فرینچ، رشین، جرمن کے علاوہ دوسری بھارتی زبان کو شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے طلباء کو زیادہ موقع فراہم ہوں گے کیونکہ آج آج کئی زبانوں کی ضرورت طلباء کو ہوتی ہے، جسے ہماری یونیورسٹی باخو بھی انجام دے گی۔