ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں گذشتہ روز معروف صحافی معصوم مرادآبادی کی مرتب کردہ ایک دستاویزی کتاب مولانا محمد علی جوہر 'آنکھوں دیکھی باتیں' کا رسم اجراء عمل میں آیا۔
مولانا محمد علی جوہر کی شخصیت پر کافی کچھ لکھا جا چکا ہے، لیکن مولانا کی شخصیت سے متعلق منظرعام پر آئی دستاویزی شکل کی نئی کتاب 'مولانا محمد علی جوہر آنکھوں دیکھی باتیں' کے مرتب معصوم مرادآبادی کا کہنا ہے کہ اب تک مولانا پر جو بھی کچھ لکھا جا چکا ہے وہ تمام تحقیقی کام تھا، لیکن اس کتاب میں مولانا کی زندگی کی وہی تمام باتیں آپ کو پڑھنے اور جاننے کو ملیں گی جن کا مولانا کی زندگی میں براہ راست مشاہدہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لئے اس کتاب کا نام 'آنکھوں دیکھی باتیں' ہے۔ ایک سوال کے جواب میں معصوم مرادآبادی نے کہا کہ' اس کتاب کے مصنف ہیں مولانا محمد عبدالملک جامعی صاحب جو مولانا جوہر کی آخری عمر میں سنہ 1929 تا 1930 کے دوران مولانا کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں رہے تھے۔
مولانا محمد عبدالملک جامعہ کے طالب علم تھے اور مولانا جوہر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیان میں سے تھے۔ مولانا محمد علی جوہر اور مولانا جامعی کا ہاسٹل مولانا جوہر کی رہائش گاہ کے کافی نزدیک تھا اور مولانا جامعی اکثر اپنا وقت مولانا جوہر کے ساتھ کزارا کرتے تھے، جہاں سے ان کو مولانا کی شخصیت سے متعلق کافی کچھ جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔
معصوم مرادآبادی نے بتایا کہ' سنہ 1947 میں مولانا عبدالملک جامعی مدینہ منورہ چلے گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے قیام کے دوران مولانا محمد علی جوہر کی زندگی سے متعلق انہیں کافی کچھ لکھنے اور پڑھنے کا موقع ملا۔جس کی وجہ سے ان کے پاس مولانا کی زندگی سے متعلق کافی ذخیرہ جمع گیا، لیکن وہ تمام مواد کتابی شکل میں یکجا نہیں ہو سکا تھا۔
مزید پڑھیں: کیا جمعیت علماء ہند دہلی حکومت کے خلاف کارروائی کرے گی؟
معصوم مرادآبادی نے کہا کہ جب میں سعودی عرب گیا تھا تب میں مولانا جوہر پر لکھی گئی مولانا عبدالملک کی تمام تحریروں کو اپنے ساتھ یہاں لے آیا اور اس پر کافی میں نے محنت کی اسے کمپائل کیا ان تمام مراحل سے گزارنے کے بعد مولانا جوہر کی سوانح پر لکھی گئی یہ کتاب منظر عام پر آئی۔جس کا گذشتہ دنوں اجرا عمل میں آیا۔