ETV Bharat / city

یوپی اردو اکیڈمی کے اخراجات کی جانچ کا مطالبہ - chief minister and urdu academy inquiry

اترپردیش اردو اکیڈمی کے ذریعہ فروغ اردو پر خرچ کی گئی رقم کے ساتھ دیگر اخراجات پر آر ٹی آئی کے ذریعہ طلب کی گئی تفصیلات کو طوالت کے بہانے دسیتاب کرانے سےمنع کر دینے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے اکیڈمی کے اخراجات کی انکوائری سی بی آئی جانچ سر کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یوپی اردو اکیڈمی
author img

By

Published : Nov 19, 2019, 11:11 PM IST

اترپردیش اردو اکیڈمی سے حق اطلاعات کے تحت کئی نکات پر سال 13-2012 تا2019 کے درمیان کے اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں جسے اکیڈمی نے آر ٹی آئی ایکٹ کے دفعہ 4(2)(خ)(5)کے تحت اس ضمن میں کچھ بھی جواب نہیں دیا تھا۔
آر ٹی آئی اکٹوسٹ و سماج کارکن سلیم بیگ نے بات چیت میں بتایا کہ اکیڈمی نے آر ٹی آئی ایکٹ کے دفعہ4 کی من مانی تشریح کرتے ہوئے اطلاعات فراہم کرنے سے منع کردیا ہے جو کہ حق اطلاعات کے خلاف ہے۔ اس کے لئے وہ اطلاعات کمشنر کا دروازہ تو کھٹکھٹائیں گے ہی ساتھ ہی اس ضمن میں انہوں نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کوا یک خط لکھ کر اکیڈمی کے گذشتہ دس برسوں کے اخراجات کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلیم کے مطابق اکیڈمی نے ان کے ذریعہ طلب کی گئی ایسی بنیادی سوالات کا جواب دینے سے انکارکردیا ہے جو کہ اکیڈمی کی ویب سائٹ پر ہمہ وقت موجود ہونی چاہئے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک اکیڈمی جو اردو کے فروغ کے لیے ہی کام کررہی ہو اسے اس کے فروغ پر خرچ کی گئی تفصیلات دستیاب کراناہی طویل لگتا ہے ۔وہ اکیڈمی کے ذریعہ اطلاعات نہ دینے کو اس کی مالی خرد برد سے تعبیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اکیڈمی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اس لئے وہ اطلاعات فراہم کرنے سے خائف ہے۔
دلچسپ ہے کہ ایک جانب جہاں سپریم کورٹ سی جی آئی دفتر کو بھی آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت لا نے کا فیصلہ سناکر آر ٹی آئی کے ذریعہ سی جی آئی کے دفتر تک عوام الناس کی رسائی کا راستہ کھول رہا ہے تو وہیں اردو اکیڈمی کا بنیادی باتوں پر آر ٹی آئی کے سوالات پر براہ راست جواب نہ دے کر اس میں ٹال مٹول کافی حیران کن ہے۔

اترپردیش اردو اکیڈمی سے حق اطلاعات کے تحت کئی نکات پر سال 13-2012 تا2019 کے درمیان کے اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں جسے اکیڈمی نے آر ٹی آئی ایکٹ کے دفعہ 4(2)(خ)(5)کے تحت اس ضمن میں کچھ بھی جواب نہیں دیا تھا۔
آر ٹی آئی اکٹوسٹ و سماج کارکن سلیم بیگ نے بات چیت میں بتایا کہ اکیڈمی نے آر ٹی آئی ایکٹ کے دفعہ4 کی من مانی تشریح کرتے ہوئے اطلاعات فراہم کرنے سے منع کردیا ہے جو کہ حق اطلاعات کے خلاف ہے۔ اس کے لئے وہ اطلاعات کمشنر کا دروازہ تو کھٹکھٹائیں گے ہی ساتھ ہی اس ضمن میں انہوں نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کوا یک خط لکھ کر اکیڈمی کے گذشتہ دس برسوں کے اخراجات کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلیم کے مطابق اکیڈمی نے ان کے ذریعہ طلب کی گئی ایسی بنیادی سوالات کا جواب دینے سے انکارکردیا ہے جو کہ اکیڈمی کی ویب سائٹ پر ہمہ وقت موجود ہونی چاہئے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک اکیڈمی جو اردو کے فروغ کے لیے ہی کام کررہی ہو اسے اس کے فروغ پر خرچ کی گئی تفصیلات دستیاب کراناہی طویل لگتا ہے ۔وہ اکیڈمی کے ذریعہ اطلاعات نہ دینے کو اس کی مالی خرد برد سے تعبیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اکیڈمی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اس لئے وہ اطلاعات فراہم کرنے سے خائف ہے۔
دلچسپ ہے کہ ایک جانب جہاں سپریم کورٹ سی جی آئی دفتر کو بھی آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت لا نے کا فیصلہ سناکر آر ٹی آئی کے ذریعہ سی جی آئی کے دفتر تک عوام الناس کی رسائی کا راستہ کھول رہا ہے تو وہیں اردو اکیڈمی کا بنیادی باتوں پر آر ٹی آئی کے سوالات پر براہ راست جواب نہ دے کر اس میں ٹال مٹول کافی حیران کن ہے۔

Intro:شہر مالیگاؤں کے موٹیویشنل اسپیکر، سوشل ورکر ، کمپیوٹر انجینئر و ایڈوکیٹ خالد یوسف نے 45 سال کی عمر میں وکالت کی ڈگری حاصل کی۔

فی الحال ایڈوکیٹ خالد یوسف مالیگاؤں کورٹ قانونی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ قوم و ملت کی سچی خدمت کرنے کے جذبے اور کچھ منفرد کر دیکھانے کی چاہ نے انھیں ایک کمپیوٹر انجینئر سے ایڈوکیٹ بنا دیا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے ایس این انصاری نے ان سے بات چیت کی۔

بہت ہی کم وقت میں لوگوں کے دلوں میں جگہ اور غریبوں کے مسیحا بنے خالد یوسف کہتے ہیں کہ انھیں غریب، بے قصور، بے سہارا، مظلوم لوگوں کی قانونی مدد کر نے خوشی ملتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ زیادہ تر لوگوں کا کام فی سبیل اللہ ہی کرتے ییں۔ ہر کسی کو وقت دیتے ہیں اور ہر طرح کے کیس کا مطالعہ و حل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ ہر ہفتہ شہر کی مسجدوں کیلئے درکار رجسٹریشن و دیگر معاملات پر مفت قانونی مدد فراہم کررہے ہیں۔


ایڈوکیٹ خالد یوسف نے پرائمری تعلیم اردو اور عربی میں منصورہ کیمپس سے حاصل کی۔ بعد ازاں بارہویں تک اے ٹی ٹی اسکول اور گریجویشن ایم ایس جی کالج سے کرنے کے بعد ہندوستان کے مشہور کمپیوٹر ریسرچ ادارہ سی ڈیک پونے سے اعلی تعلیم حاصل کی۔

سال 2000 میں شہر میں انعام کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی۔ جو آج بھی کامیابی کے ساتھ جاری کو ساری ہے۔ جہاں سے ہزاروں طلباء فیض حاصل کررہے ہیں۔ موصوف بطور موٹیویشنل اسپیکر شہر و بیرون کی سینکٹروں شہر اسکول و کالجوں میں بطور مقرر خطاب کر چکے ہیں۔

اسی طرح سے سماجی شعبے میں موصوف کی خدمات بھی قابل ستائش ہے ۔ جس میں خاص کر شہر کے ایک علاقہ کو گود لینا اور کارپویشن سے صاف صفائی ، شجر کاری، تجاویزات، بد عنوانیوں کے خلاف آواز بلند کرنا شامل ہیں۔

خالد یوسف تمام ہی لوگوں اور خاص کر نسل نو کیلئے ایک مشعل راہ ہیں۔ جس طرح سے انھوں نے اپنی زندگی میں نشیب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے انسانیت کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔




Body:۔۔۔


Conclusion:۔۔۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.