اپنے 'ابا جان' کے بیان سے سرخیوں میں اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدیتہ ناتھ (UP CM Yogi Adityanath) کے خلاف سماجی کارکن نے عدالت کا رخ کیا ہے۔ بہار کے مظفرپور کورٹ (Muzaffarpur Court) میں ان کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ ان کے اوپر ایک خاص مذہب کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
مظفرپور کے سماجی کارکن تمنا ہاشمی (Social Activist Tamannaah Hashmi) نے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے مظفر کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
تمنا ہاشمی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یوگی نے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومتوں میں 'ابا جان' کہنے والے لوگ غریبوں کا راشن ہضم کر لیتے تھے، لیکن اب ان کے دور اقتدار میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاست کا وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود انہوں نے یہ بیان دیا ہے جو ملک کے یکجہتی کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس سے ایک خاص مذہب کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ جس کو لے کر انہوں نے کورٹ میں یوگی کے خلاف سی جی ایم کورٹ میں دفعہ 295، 295 (ک) 296 اور 511 کے تحت معاملہ درج کرایا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 21 ستمبر کو ہوگئی۔
معلوم ہوکہ اتوار کو وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ نے اترپردیش کے کشی نگر اور سنت کبیر نگر ضلعوں میں عوامی جلسوں سے سماجوادی پارٹی کے سپریمو کا نام لیے بغیر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ابا جان کہنے والے غریبوں پر ڈاکا ڈالتے تھے، پورا کنبہ جھولا لے کر وصولی کے لئے نکل پڑتا تھا۔ ابا جان کہنے والے راشن ہضم کر جاتے تھے، راشن نیپال اور بنگلہ دیش پہنچ جاتا تھا اور آج جو غریبوں کا راشن نگلے گا، تو وہ راشن تو نہیں نگل پائے گا لیکن جیل ضرور چلا جائے گا''۔
یوگی کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے ٹویٹر پر AbbaJaan# ٹرینڈ کر کے یوگی کی سخت مذمت کی۔