سری نگر: جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن درخشاں اندرابی Dr Darakhshan Andrabi نے اتوار کے روز کہا کہ زیارتگاہوں اور درگاہوں پر زائرین کے ساتھ جو زیادتیاں ہورہی ہیں اُس کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آرڈر کسی ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اُن مافیا کے خلاف ہیں جنہوں نے زیارت گاہوں کا تقدس پامال کیا ہے۔ Abuses on Dargahs will not be tolerated
یہ بھی پڑھیں:
درخشاں اندرابی کے مطابق زیارت گاہوں پر جو لوگ بیٹھتے ہیں وہ اصل میں وہاں کے ٹھیکیدار ہوتے ہیں، انہوں نے وہ جگہ یا کھڑکی ٹھیکے میں خریدی ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شہر میں یہ اندر کی بات ہے لیکن ضلع کولگام میں دن دہاڑے ایسا کیا جارہا ہے۔ ان باتوں کا اظہار چیئرپرسن نے کولگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں متعدد جگہوں پر ایسی زیارتیں ہیں جو وقف بورڈ کی دیکھ ریکھ میں نہیں اور ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی درگاہیں ہیں وہ وقف ہوتی ہیں لہٰذا ان پر کسی کا حق نہیں بنتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ زیارتگاہوں اور درگاہوں کو پیشہ ورانہ بزنس یا آوارہ گردی کا تماشہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔ اُن کے مطابق ہم وقف بورڈ کے چوکیدار ہیں لہٰذا چوکیدار کا کام حقائق کو سامنے لانا ہے جو ہم لا کر ہی رہیں گے۔
درخشاں اندرابی نے کہا :’ زیارتگاہوں پر جو زیادتیاں ہوئیں وہ اب ہم برداشت نہیں کریں گے۔ “ اُن کے مطابق جبری چندہ وصولی پر پابندی کا حکم نامہ کسی ذات کے خلاف نہیں بلکہ اُس مافیا کے خلاف ہیں جو زیارتگاہوں کا تقدس پامال کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زائرین پریشان ہیں کہ اُنہیں زیارتگاہوں اور درگاہوں پر مجاور حضرات چندہ وصولی کے نام پر جامہ تلاشی لیتے تھے۔ وقف چیئرپرسن نے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ آستانوں پر جو لوگ بیٹھتے ہیں وہ وہاں کے ٹھیکیدار ہوتے ہیں۔ انہوں نے وہ جگہ یا کھڑکی ٹھیکے میں خریدی ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کولگام ضلع میں سمنانی صاحب ؒ کا دربار ہو یا کنڈ زیارت گاہ انہیں جان بوجھ کر وقف بورڈ سے باہر رکھا گیا تاکہ پیسے وصولے جا سکیں۔ درخشاں اندرابی نے کہا کہ شہر میں یہ اندر کی بات ہے لیکن ضلع کولگام میں جتنی بھی درگاہیں ہیں وہاں ایسا سر عام ہو رہا ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ولی اللہ کے دربار قدرتی طور پر وقف کی دیکھ ریکھ میں آتے ہیں اُس پر کسی کا حق نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ کسی کی جاگیر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ولی اللہ نے اپنی زندگی لوگوں کے لیے وقف کی ہوتی ہیں اُن کی جائیداد بھی وقف ہیں لہٰذا اس پر کسی کو بھی قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یو این آئی