مہیلا کلیان سمیتی کی جانب سے سشمیتا ٹھاکر کی قیادت میں کینڈل مارچ نکالا گیا جو شہر کے سبھاش اسٹیڈیم سے چاندنی چوک تک آیا، یہاں پر احتجاج کرنے والوں نے متاثرہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
اس موقعے پر مہیلا کلیان سمیتی کی سکریٹری سشمیتا ٹھاکر نے کہا کہ' حیدرآباد کا واقعہ ملک کو شرمسار کرنے والا ہے، اس طرح کی گھناؤنی حرکت کرنے والوں کے ساتھ کسی طرح کی ہمدردی نہیں ہو سکتی، جس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی اور پھر اسے جلا کر مار دیا گیا اس کے اہل خانہ پر کیا گزر رہی ہوگی، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پکڑے گئے قصور واروں کو ایسی عبرتناک سزا ملے کہ مستقبل میں ایسا کرنے والوں روح کانپ اٹھے۔
اس موقع پر گرلز آئیڈیل اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم اے ایم مجیب، کانگریسی اقلیتی شعبہ کے صدر معصوم رضا، ماسٹر آفتاب فیروز ، منیش یادو وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔
ایکتا منچ کی جانب سے بھی کینڈل کے ساتھ احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ مظاہرین مسلسل متاثرہ کو انصاف دو، قصورواروں کو پھانسی دو، بھارت سرکار ہوش میں آؤ کے نعرہ لگا رہے تھے۔
اس موقع پر وارڈ کاؤنسلر لولی نواب نے کہا کہ' روزانہ اس طرح کی واردات اخبار کی سرخیاں بن رہی ہیں، لیکن مرکزی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، مگر اب ملک کا ہر غیور بیدار ہو رہا ہے، ایسی گھنونی حرکت کرنے والوں کو جب تک پھانسی نہیں دی جاتی اس وقت مسلسل احتجاج جاری رہے گا'۔
سماجی کارکن مونا لیسا مکھر جی نے کہا کہ' حکومت کہتی ہے بیٹی پڑھاو، مگر بیٹی بچے گی تبھی تو پڑھے گی، اس طرح کا عمل ناقابل برداشت ہے، مرکز اس پر فوراً کارروائی کرے۔ سابق وارڈ کاؤنسلر کمال حق نے کہا کہ' ڈاکٹر متاثرہ جیسی دوسری بہن کو ایسے واقعہ کا سامنا نہ کرنا پڑے اس لیے مرکز اس پر سخت سے سخت قانون بنائے اور قصوروار کو پھانسی کے تخت پر لٹکائے تاکہ دوسروں کے لیے یہ عبرت بن سکے'۔