ETV Bharat / city

حکومت آرٹیکل 370 اور 35 اے پر حساس رہے: ڈاکٹر کرن سنگھ

مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے اور ریاست جموں و کشمیر کے پہلے گورنر ڈاکٹر کرن سنگھ نے ایک انٹرویو کے دوران حکومت کو آرٹیکل 370 اور 35 اے پر ہوشیار رہنے کی صلاح دی ہے۔

حکومت آرٹیکل 370 اور 35 اے پر ہوشیاری برتیں:ڈاکٹر کرن سنگھ
author img

By

Published : Jul 29, 2019, 7:59 PM IST

جموں و کشمیر کے آخری حکمراں نے کہا کہ الحاق آخری اور اسے واپس بھی نہیں لیا جاسکتاہے اور نہ میں اس کے وجود پر سوال اٹھا رہا ہوں۔ جموں و کشمیر کی اسمبلی نے الحاق کو منظوری دی اور اسے توثیق شدہ بھی بتایا۔اس لیے اسکی تصدیق پر سوال نہیں اٹھای جا سکتاہے۔قانونی، اخلاقی اور آئینی طور پر ریاست بھارت کا حصہ ہے۔

انہوں نے 370 اور 35 پر ہوشیار رہنے کی صلاح دی کیونکہ اس میں قانونی، سیاسی، آئینی اور جذباتی عوامل شامل ہیں۔جس کا پوری طرح سے جائزہ لینا چاہیے اور یہ میرے خیال میں مناسب انتباہ ہے۔

صدر ریاست کرن سنگھ نے اس پر مزید بات کی اور کہا کہ اس مسلئے کے چار اہم عناصر ہیں۔سب سے پہلے بین الاقوامی پہلو جڑا ہوا ہے، کیونکہ ریاست کا 45 فیصد علاقہ اور 30 فیصدی آبادی(26 اکتوبر،1947) ماضی کے برسوں میں یہاں سے جاچکا ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور چین نے ہمارے علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔ہم بھلے ہی انکار کر سکتے ہیں اور ہر دفعہ پی او کے کی بات کرسکتے ہیں۔لیکن گلگت،بلتستان اور شمالی علاقوں خاص طور پر اکسائی چین اور کاراکورم کے پار والے علاقے سے متصل شہر شاکسگم اور یرکند ندی کے گھاٹیوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔

88 سالہ کرن سنگھ نے کہا کہ 1963 تک آخری حصہ کو پی او کے کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔یہ کہنا آسان ہے کہ کشمیر ہمارا ہے لیکن گزشتہ 50 برسوں میں مئیں دہلی میں ہوں اورمیں نے اس بدنصیب ریاست کے درد کو دہلی اور بھارت میں نہیں دیکھا ہے، اس نے صرف دیکھاوئے کی محبت کا اظہار کیا ہے۔

کرن سنگھ کے مطابق دوسرا پہلو مرکز اور ریاست کے درمیان رشتہ ہے جس کے تحت کئی حساسیت پیدا ہوتے ہیں

جموں و کشمیر کے آخری حکمراں نے کہا کہ الحاق آخری اور اسے واپس بھی نہیں لیا جاسکتاہے اور نہ میں اس کے وجود پر سوال اٹھا رہا ہوں۔ جموں و کشمیر کی اسمبلی نے الحاق کو منظوری دی اور اسے توثیق شدہ بھی بتایا۔اس لیے اسکی تصدیق پر سوال نہیں اٹھای جا سکتاہے۔قانونی، اخلاقی اور آئینی طور پر ریاست بھارت کا حصہ ہے۔

انہوں نے 370 اور 35 پر ہوشیار رہنے کی صلاح دی کیونکہ اس میں قانونی، سیاسی، آئینی اور جذباتی عوامل شامل ہیں۔جس کا پوری طرح سے جائزہ لینا چاہیے اور یہ میرے خیال میں مناسب انتباہ ہے۔

صدر ریاست کرن سنگھ نے اس پر مزید بات کی اور کہا کہ اس مسلئے کے چار اہم عناصر ہیں۔سب سے پہلے بین الاقوامی پہلو جڑا ہوا ہے، کیونکہ ریاست کا 45 فیصد علاقہ اور 30 فیصدی آبادی(26 اکتوبر،1947) ماضی کے برسوں میں یہاں سے جاچکا ہے۔

انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور چین نے ہمارے علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔ہم بھلے ہی انکار کر سکتے ہیں اور ہر دفعہ پی او کے کی بات کرسکتے ہیں۔لیکن گلگت،بلتستان اور شمالی علاقوں خاص طور پر اکسائی چین اور کاراکورم کے پار والے علاقے سے متصل شہر شاکسگم اور یرکند ندی کے گھاٹیوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔

88 سالہ کرن سنگھ نے کہا کہ 1963 تک آخری حصہ کو پی او کے کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔یہ کہنا آسان ہے کہ کشمیر ہمارا ہے لیکن گزشتہ 50 برسوں میں مئیں دہلی میں ہوں اورمیں نے اس بدنصیب ریاست کے درد کو دہلی اور بھارت میں نہیں دیکھا ہے، اس نے صرف دیکھاوئے کی محبت کا اظہار کیا ہے۔

کرن سنگھ کے مطابق دوسرا پہلو مرکز اور ریاست کے درمیان رشتہ ہے جس کے تحت کئی حساسیت پیدا ہوتے ہیں

Intro:Body:

News ID


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.