ETV Bharat / city

جموں: افغانستان کے سیاسی بحران پر ایس پی وید کا ردعمل

افغانستان میں طالبان حکومت بننے سے جموں و کشمیر میں سکیورٹی صورتحال پر خاصا اثر پڑنے والا نہیں ہے ان باتوں کا اظہار سابق ڈی جی پی جموں و کشمیر پولیس ایس پی وید نے کیا۔

افغانستان کی سیاسی بحران پر ایس پی وید کا ردعمل
افغانستان کی سیاسی بحران پر ایس پی وید کا ردعمل
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 9:33 PM IST

Updated : Aug 18, 2021, 9:56 PM IST

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے پورے ملک کے ساتھ ساتھ کشمیر میں افغانستان طالبان حکومت آنے پر مختلف طرح کے سیاسی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں تاہم اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر شیش پال وید سے ردعمل جاننے کی کوشش کی۔

افغانستان کی سیاسی بحران پر ایس پی وید کا ردعمل


ایس پی وید نے کہا کہ طالبان کی حکومت بننے سے نہ صرف کشمیر پر یا بھارت پر بلکہ پوری دنیا پر اس کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پہلے سے جن عسکریت پسندوں کا انٹروگیشن کیا جاتا تھا وہ قبول کرتے تھے کہ ان کی ٹریننگ افغانستان میں ہوئی ہے تو یہی خدشہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہیں اب ان ٹریننگ کیمپوں کو پاکستان آرام سے افغانستان منتقل کرسکتا ہے۔

انہوں نے ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سنہ 2001 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی تب جموں وکشمیر میں سب سے زیادہ بیرون ملک کے عسکریت پسند کشمیر میں داخل ہوئے ہیں کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی۔

ایس پی وید نے امید ظاہر کی کہ جس طرح سے اب طالبان میڈیا کے سامنے بیان جاری کرتا ہے وہ سچ ثابت ہو تو افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہوں گی۔

ان کے مطابق یہ پہلے سے ہی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت بنی تو افغانستان کی زمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے جموں و کشمیر میں زیادہ اثرات پڑنے والے نہیں ہیں کیونکہ بھارتی فوج پوری طرح مستحکم ہے ان کے مطابق فوج کو جموں و کشمیر میں اب بہت زیادہ نگرانی رکھنی چاہیے۔

گزشتہ روز سرینگر میں صحافیوں کے پیٹے جانے پر انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر لاٹھی چارج کرنا صحیح نہیں ہے اور پولیس کی جانب سے ایسی کارروائی آئندہ پھر سے نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو آزادانہ طور پر اپنی صحافتی خدمات انجام دینے کی اجازت دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں:Taliban begin unprecedented talks: طالبان کمانڈر کی سابق صدر حامد کرزئی سے ملاقات


ہم آپ کو بتادیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے دس روز سے بھی کم عرصے میں افغانستان پر قبضہ کرلیا۔



اتوار کو دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخلے سے قبل ہی صدر اشرف غنی نے ملک چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لے لی ہے جب کہ ایسی صورتحال اور افراتفری کے ماحول میں ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:اشرف غنی کو یو اے ای میں ملی پناہ


امریکہ سمیت متعدد ممالک نے افغان شہریوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ وہیں، بھارت سمیت کئی ممالک افغانستان کی بدلتی صورتحال پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں نئی حکومت کی تشکیل میں انسانی جانوں کے تحفظ، لوگوں کے ساتھ مشاورت اور خواتین کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے پورے ملک کے ساتھ ساتھ کشمیر میں افغانستان طالبان حکومت آنے پر مختلف طرح کے سیاسی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں تاہم اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر شیش پال وید سے ردعمل جاننے کی کوشش کی۔

افغانستان کی سیاسی بحران پر ایس پی وید کا ردعمل


ایس پی وید نے کہا کہ طالبان کی حکومت بننے سے نہ صرف کشمیر پر یا بھارت پر بلکہ پوری دنیا پر اس کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پہلے سے جن عسکریت پسندوں کا انٹروگیشن کیا جاتا تھا وہ قبول کرتے تھے کہ ان کی ٹریننگ افغانستان میں ہوئی ہے تو یہی خدشہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہیں اب ان ٹریننگ کیمپوں کو پاکستان آرام سے افغانستان منتقل کرسکتا ہے۔

انہوں نے ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سنہ 2001 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی تب جموں وکشمیر میں سب سے زیادہ بیرون ملک کے عسکریت پسند کشمیر میں داخل ہوئے ہیں کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی۔

ایس پی وید نے امید ظاہر کی کہ جس طرح سے اب طالبان میڈیا کے سامنے بیان جاری کرتا ہے وہ سچ ثابت ہو تو افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہوں گی۔

ان کے مطابق یہ پہلے سے ہی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت بنی تو افغانستان کی زمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے جموں و کشمیر میں زیادہ اثرات پڑنے والے نہیں ہیں کیونکہ بھارتی فوج پوری طرح مستحکم ہے ان کے مطابق فوج کو جموں و کشمیر میں اب بہت زیادہ نگرانی رکھنی چاہیے۔

گزشتہ روز سرینگر میں صحافیوں کے پیٹے جانے پر انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر لاٹھی چارج کرنا صحیح نہیں ہے اور پولیس کی جانب سے ایسی کارروائی آئندہ پھر سے نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو آزادانہ طور پر اپنی صحافتی خدمات انجام دینے کی اجازت دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں:Taliban begin unprecedented talks: طالبان کمانڈر کی سابق صدر حامد کرزئی سے ملاقات


ہم آپ کو بتادیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے دس روز سے بھی کم عرصے میں افغانستان پر قبضہ کرلیا۔



اتوار کو دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخلے سے قبل ہی صدر اشرف غنی نے ملک چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لے لی ہے جب کہ ایسی صورتحال اور افراتفری کے ماحول میں ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:اشرف غنی کو یو اے ای میں ملی پناہ


امریکہ سمیت متعدد ممالک نے افغان شہریوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ وہیں، بھارت سمیت کئی ممالک افغانستان کی بدلتی صورتحال پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں نئی حکومت کی تشکیل میں انسانی جانوں کے تحفظ، لوگوں کے ساتھ مشاورت اور خواتین کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔

Last Updated : Aug 18, 2021, 9:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.