وزیر برائے محصولات ہریش چودھری نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے برس بھی ان ٹڈیوں نے حملہ کیا تھا لیکن پھر انہیں راجستھان کے کسانوں کی مدد سے ہی روک دیا گیا تھا۔ان کی روک تھام کے لیے اس وقت کسانوں نے بہت سارے تجربات کیے جو قواعد میں نہیں تھے لیکن کامیاب بھی تھے۔راجستھان کے کسان اپنی سمجھ بوجھ اور اپنے وسائل سے ٹڈیوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
ہریش چودھری نے کہا کہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹڈیوں کو صرف دن کے وقت میں ہی مارا جاسکتا ہے لیکن باڑمیر اور جیسلمیر کے کسانوں نے آگے بڑھ کر یہ ثابت کیا کہ انہیں رات کے وقت بھی مارا جاسکتا ہے۔اس طرح اس کے بعد دوسرے حصوں میں کسانوں نے بھی رات میں ٹڈیوں کو مارنے کے لیے بڑی تعداد میں کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ٹڈیوں کو صرف اسپرے سے مارا جاسکتا تھا۔ کاشتکاروں نے خود ہی اپنے پیسوں سے اسپرے خریدا ساتھ ہی محکمہ زراعت کو بھی بتایا جس کے بعد یہ بڑی تعداد میں استعمال ہورہا ہے۔
ہریش چودھری نے بتایا کہ کرونا وائرس سے 4 ماہ قبل ٹڈی کے بارے میں متنبہ کیا جاچکا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ہمیں کورونا جیسی غلطی نہیں کرنی چاہئے، ہم ٹڈیوں پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر ان پر قابو پالیں گے۔
وزیر نے کہا کہ باڑمیر اور جیسلمیر اضلاع کے عوام بارڈر گارڈ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ہم عوام کے تعاون سے ہی اسے روک سکتے ہیں۔ اندر کے اضلاع میں آنے سے پہلے ہی ہمیں اسے سرحد پر ہی روکنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس بار بھی بارڈر سے منسلک ضلع کے کسان اور لوگ پچھلی بار کی طرح ٹڈیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔
چودھری نے کہا کہ اگر ہم ٹیکنیکس کے بارے میں بات کریں تو ہم کاشتکاروں کے ذریعہ ٹڈڈیوں کے انڈوں کو ختم کرسکتے ہیں۔ لیکن کسی بالغ ٹڈڈی کو مارنے کے لیے ٹڈڈی محکمہ مائکرونر استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح سے 96 فیصد ٹڈی مارے جاتے ہیں، پچھلے سال راجستھان کے کسانوں نے ٹڈیوں کو دھول کے ذریعے روک تھا۔اب راجستھان کی حکومت نے بھی اس کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد اب ہم اسے بھی دھول سے مارنے کا کام کریں گے۔
ہریش چودھری نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے ڈرون کے ذریعہ سے دوائی بھی چھڑک دی ہے۔ اس بار مرکز کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت دوائیں مہیا کررہی ہےہیلی کاپٹر سے دوائی چھڑکنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں بہت سارے سائنسی پہلو بھی سامنے آرہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آسمان سے داو کا اس طرح چھڑکاؤ آب و ہوا کو متاثر کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سالوں میں ہم نے آسمان سے دوا کا چھڑکاؤ کیا تھا جس کی قیمت بھی ہم ادا کر چکے ہیں لہذا ہمیں ماحول کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔ ہم اس پر کام بھی کر رہے ہیں.اگر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جس کیڑے مار دوا کو استعمال کر رہے ہیں وہ ہوائی اسپرے کی وجہ سے نقصان نہیں پہنچتا ہے تو ہم یقینی طور پر اس کے بعد مزید کام کریں گے۔
وزیر ریونیو ہریش چودھری نے کہا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران محکمہ کا کام مکمل طور پر متاثر ہوا ہے۔ہمارے بہت سارے کام ٹھپ ہو چکے ہیں اس کے علاوہ آن لائن کام میں بھی خلل پڑا ہے لیکن اب ہم ایک بار پھر کوشش کر رہے ہیں کہ ہر چیز کو دوبارہ پٹری پر لایا جائے اور ہمیں امید ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔تقرری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میرے ہی محکمہ میں ابھی بھی بہت ساری تقرریاں رکی ہوئی ہیں، جس میں پٹواری اور تحصیلداروں کی تقرری بھی شامل ہے۔ابھی ہم کورونا وائرس سے لڑ رہے ہیں جیسے ہی کچھ راحت ملے گی ہم یہ تقرریاں کرنا شروع کردیں گے۔ اگر یہ کام جلدی سے ہوجائیں تو پھر ہم کورونا کی لڑائی میں بھی مدد حاصل کرسکیں گے۔