در اصل کورونا وبا کی وجہ سے 73 روزہ لاک ڈاؤن کے بعد پیر کے روز دنیا کے مشہور صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی (خواجہ غریب نواز) کی درگاہ عام عقیدت مندوں کے لیے کووڈ۔19 رہنما اصولوں کے ساتھ کھولا گیا۔ رہنما اصول کے مطابق مندر اور درگاہوں پر چادر اور پھول پیش کیے جانے پر پابندی رہی گی۔ جس پر درگاہ کے خادموں اور مقامی باشندوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے، عقیدت مندوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ عالمی شہرت یافتہ صوفی حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ کی زیات کے لیے برصغیر سے کثیر تعداد میں زائرین اجمیر پہنچتے ہیں۔ خواجہ صاحب کی درگاہ عقیدت کا ایسا روحانی مرکز ہے جہاں تمام مذاہب کے زائرین دل کی گہرائیوں سے اپنی عقیدت رکھتے ہیں۔ کورونا وبا کے سبب گزشتہ 15 اپریل سے درگاہ شریف کو ریاستی حکومت کے فرمان پر بند کر دیا گیا تھا۔ طویل وقفے کے بعد 28 جون یعنی آج سے ہی درگاہ شریف کو خاص اور عام زائرین کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ لیکن دربار غریب نواز میں پھول چادر پیش کی جانے پر پابندی سے عقیدت مندوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اسی کے سبب اجمیر شریف درگاہ کے خادموں نے گیٹ نمبر 4 پر گہلوت حکومت کے خلاف خاموشی احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
- مزید پڑھیں: زائرین کا انتظار ختم، خواجہ کا دربار کھلا
اسکے علاوہ درگاہ کے نوجوان خادموں نے ایک میٹنگ کر وزیر اعلی اشوک گہلوت سے نارضگی کا اظہار کیا اور ہزا انجمن سید زادگان کے سیکرٹری سے ملاقات کرکے وزیر اعلی کو خطوط سے آگاہ کرنے کو کہا'۔
غور طلب ہے کی اجمیر شریف درگاہ پر آنے والے تمام زائرین اپنی عقیدت کے مطابق پھول چادر پیش کر نظرو نیاز کرتے ہیں۔ ایسے میں نظر و نیاز پر پابندی سے لوگوں میں ناراضگی ہے۔ خاص بات یہ ہے کی ہزاروں گھروں کا اخراجات پھول چادر نظر و نیاز سے جڑے کاروبار سے چلتا ہے۔ ایسے میں حکومت کی طرف سے ان پر پابندی لگانا درست نہیں۔