اس موقع پر ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے خطاب کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ ریاست میں این پی آر (قومی آبادی رجسٹر) پر اسٹے لگایا جائے۔
اسد اویسی نے کہا کہ صرف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرار داد منظور کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ریاست کیرالا کی حکومت نے این پی آر،(قومی آبادی رجسٹر) پر اسٹے لگایا ہے اسی طرح تلنگانہ میں بھی لگایا جانا چاہئے۔
اسد اویسی نے کہا کہ این پی آر ہوگا، تب این آر سی ہوگا، اس لیے این پی آر کو روکنا ضروری ہے۔
تلنگانہ کابینہ نے پچھلے ہفتے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اسمبلی میں قرارداد مںظور کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔
واضح رہے کہ مشترکہ مجلس عمل کے ایک وفد نے اسدالدین اویسی کی قیادت میں وزیراعلی کے چندر شیکھر راو سے ملاقات کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف اقدام کرنے کامطالبہ کیا تھا۔
دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ احتجاج کی وجہ سے ابھی بھی شاہین باغ کی سڑکیں بند ہیں۔
دوسری جانب ملک بھر میں مذکورہ متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کئے جارہے ہیں، مگر حکومت نے اب تک ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ وہ مظاہرین اور عوام کی جذبات کو ملحوظ رکھتے راحت والا اقدام کریں گے۔
دہلی کے شاہین باغ میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں نہ تو سڑک کھلی اور نہ ہی مظاہرین کا جوش و خروش کم ہوتا دکھائی دیا۔
'مظاہرین کا صاف طور پر کہنا تھا کہ وزیر اعظم مودی یہ متنازہ قانون کو جلد از جلد واپس لیں جیسے ہی وہ اس قانون کو واپس لیں گے راستہ کھول دیا جائے گا۔کچھ خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ 'جب تک انہیں انصاف نہیں مل جاتا تب تک وہ اپنا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھیں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ 72 دن گزر جانے کے بعد بھی شاہین باغ کے مظاہرین میں وہی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ مذاکرات کاروں نے خواتین سے لگاتار چار دن بات کی مگرکوئی نتیجہ نکلا۔