پیغمبر اسلام کے توہین آمیز پوسٹ - Hatred post against islam
فیس بک پر تو ہین آمیزتصویریں اور ویڈیوز وائرل کیا جارہا ہے جس میں پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف نازیبا الفاظ ہی نہیں ان کے تعلق سے برہنہ تصوریں بھی شیئر کی جارہی ہیں۔ اور بتایا جارہا ہے کہ 'محمد اس طرح سے اللہ سے ملنے گئے تھے'
![پیغمبر اسلام کے توہین آمیز پوسٹ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-4871661-24-4871661-1572041296191.jpg?imwidth=3840)
یہ واقعہ بہار کے ضلع کیمور کا ہے جہاں فرقہ پرست طاقتوں اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے ضلعے کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اور وہاں کی فضا کو آلدہ بنانے کی کوشش کی جا رہی مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی نا کام کوشش کی جا رہی ہے۔
مقامی باشندے کے مطابق پولیس اس تعلق سے خاموش تماشئی بنی ہوئی اور ملزموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر رہی ہے جس سے مقامی ہم آہنگی کی فضا مسلس کراب ہو رہی ہے۔
انکور مہا دیو نامی فیس بک آئی ڈی پر ایک پوسٹ کر کے محمد ﷺ کو دہشت گرد کے طور بتایا گیا ہے ہندو سماج کے نام پارٹی کیمور کے نام سے ایک وہائٹس ایپ گروپ بھی بنایا گیا ہے جس میں ایک مخصوص طبقے سے متعلق زہر افشانی کی جارہی ہے اور ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔
حالانکہ مقامی سماجی کارکنان نے اس معاملے کی شکایت بھبھوا کے ایس ڈی پی او سے کی ہے۔ ایس ڈی پی او نے کاروائی کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف کاروائی کریں گے۔
کیمور میں لگاتار اسلام مخالف سوشل میڈیا پر ہو رہی ہے زہر افشانی۔پولس بنی خاموش طماشاٸ
کیمور۔۔ضلع کی پر امن فضا میں لگاتار زہر گھولنے کی کوشش کی جارہی ہے۔شرپسند سوشل میڈیا کا سہارا لیکر فرقہ پرستی کے کام کو انجام دے رہے ہیں اتنا ہی نہیں باضابطہ ناقابل برداشت تصویر کو اپلوڈ کر ماحول کو خراب کرنے پر اتارو ہیں۔انکی ان حرکت سے ایسا لگ رہا سماج اور کیمور پولس نے اسکی چھوٹ دے رکھی ہے۔ سوشل میڈیا ہی نہیں چھوٹے چھوٹے مظاہرہ میں بھی زہر افشانی کی جارہی ہے۔پولس خاموش طماشاٸ بنی ہوٸ ہے۔ کچھ دن پہلے نامی شرپسند جس پر درجن سے زاٸد مقدمہ درج ہیں ساحل راعین نامی بدمعاش کو بری طرح سے پیٹ کر لہو لہان کر دیا تھا۔اسکے بعد جۓ شری رام جیسے مزہبی نعرے لگاۓ گۓ تھے۔تبھی سے خاص کر بھبھوا کی پر امن فضا کو لگاتار پامال کۓ جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ ڈی جی پی کے حکم کے بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کے ویڈیو واٸرل کرنے والے اتم پٹیل۔نیرج پٹیل۔بابو خان پر آٸ ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اسکے بعد شر پسند وں میں خوف سما گیا تھا۔ساتھ ہی شرسندوں کے زریعہ خاص کر اسلام مزہب کے خلاف زہر اگلنے والے ویڈیو اور اسلوگن ڈیلیٹ کر دیۓ گۓ تھے۔ ابھی معاملہ پوری طرح سے سرد بھی نہیں پڑا ہیکی ایک بر پھر سوشل میڈیا کے زریعہ اسلام مزہب سے لیکر پیغمبر محمد ﷺ پر باضابطہ ناقابل برداشت فوٹو اپلوڈ کر مسلمانوں کی ماں بہن کو گالی دی جا رہی ہے۔ابھی تازہ معاملہ انکور مہا دیو نامی آٸ ڈی سے کیا جا رہا ہے۔ اس آٸ ڈی کے زریعہ پیغمبر مُحَمَّد ﷺ کو دہشت گرد بتایا جا رہا ہے۔اتنا ہی نہیں باضابطہ ایک واٹسپ گروپ بھی بنایا گیا ہے جس گروپ کا نام ہندو سماج پارٹی کیمور رکھا گیا ہے۔ اس پرطرح طرح کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔ حالانکہ ای ٹی وی بھارت کبھی بھی اس طرح کے لوگوں کو نہ ہی سپورٹ کرتا ہے ۔نہ ہی ذات پات نفرت کی بات کرتا ہے۔ لیکن جس طرح سے کیمور میں لگاتار ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے حکومت ۔ضلع انتظامیہ سے لیکر سماج تک رکھنے کا حق رکھتا ہے۔تاکی اس طرح کے لوگ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اگر ان پر سخت کارواٸ نہیں ہوتی ہے تو ایک طرف ان کے حوصلہ بلند ہونگے دوسری طرف قومی یکجہتی داغدار ہوگی۔اسلۓ ضرورت ہے اس طرح کے لوگوں کا سماجک مخالفت ہو۔ اس معاملہ کی شکایت مقامی سماجی کارکنوں کے زریعہ ایس ڈی پی او بھبھوا اجۓ پرساد سے کی گٸ ہے انہوں نے اس پر جلد قانون کارواٸ کی یقین دہانی کراٸ ہے۔دیکھنا یہ ہیکی اجۓ پرساد اپنے فرض کو کس طرح سے انجام دیتے ہیں۔Body:لگاتار ماحول کرنے خراب کرنے کی کوششConclusion: