ETV Bharat / bharat

'مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے...'، وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش،اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کیا کہا؟ - JPC REPORT ON WAQF BILL

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے جے پی سی کی اس رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔

وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش،اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کیا کہا
وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش،اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کیا کہا (Image Source: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 13, 2025, 9:10 PM IST

نئی دہلی: وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کے درمیان پیش کی گئی، کانگریس نے اسے غیر آئینی بتایا، ایس پی نے اس کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔

ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی

جگدمبیکا پال کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ آج لوک سبھا میں پیش کی گئی۔ اس پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ وقف بل مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ یہ غیر آئینی ہے، حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔ اویسی نے کہا حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔ جن لوگوں کا بل سے کوئی تعلق نہیں تھا انہیں اس بل پر بحث کے لیے بلایا گیا تھا۔ حکومت مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور درگاہ چھیننے کے لیے یہ بل لائی ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے جے پی سی کی اس رپورٹ پر مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ عمران مسعود نے رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، 'اگر آپ پسماندہ مسلمانوں کی بات کریں تو 99 فیصد مسلمان پسماندہ ہیں، مسلمان ہی تو غریب ہیں۔'

کانگریس ایم پی نے کہا، 'حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنے کے لیے قانون بنا رہی ہے نہ کہ اسے بچانے کے لیے۔ 2013 میں یو پی اے کے دور حکومت میں بنائے گئے قوانین وقف کے تحفظ کے لیے تھے۔ مودی سرکار نے اس پر کچھ نہیں کیا۔ اب وہ پورے قانون کو بدل رہے ہیں۔ حکومت تمام وقف املاک کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی

وقف بل پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی صرف ووٹ چاہتی ہے۔ پہلے انہوں نے یہ آرٹیکل 370 کے نام پر کیا، پھر مندر مسجد تنازعہ اور اب وہ وقف بل لے کر آئے ہیں۔

راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا، "میں جے پی سی کا ممبر تھا، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اپوزیشن نے اختلافی نوٹ دیا اور احتجاج درج کرایا، لیکن ان کے احتجاج کو شامل نہیں کیا گیا۔ آپ نے جے پی سی کی رپورٹ کا مذاق بنادیا ہے۔ آپ ہماری رائے سے اتفاق یا اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن جمہوریت میں ہر پارٹی کو اپنی رائے دینے کا حق ہے، آپ اسے کیسے پھینک سکتے ہیں؟"

جے پی سی کی رپورٹ پر سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ "یاد رکھو، تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، یہ تو صرف شروعات ہے، مستقبل میں وہ گرودواروں کی زمین پر قبضے کا بل لائیں گے، مندروں کی زمین پر قبضے کا بل بھی لائیں گے اور گرجا گھروں کی زمین پر قبضے کا بل بھی لائیں گے۔ وہ ان تمام زمینوں پر قبضہ کرکے چند سرمایہ داروں کو دے دیں گے۔"

رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد

لوک سبھا میں وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پیش کرنے کے بارے میں سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ اس بل کے بارے میں اپوزیشن کی تجاویز کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا۔ یہ بل ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ہم نے نہ صرف اس بل کی مخالفت کی ہے بلکہ اس کا بائیکاٹ بھی کیا ہے اور ہم اسے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔

راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے

راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے کی قیادت میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ کھرگے نے کہا کہ جے پی سی کی رپورٹ میں بہت سے ارکان نے اپنے اختلاف کا اظہار کیا تھا، لیکن اسے ہٹا دیا گیا۔ صرف اکثریت کے خیالات کو شامل کرکے رپورٹ کو آگے بڑھانا جمہوریت کے خلاف اور قابل مذمت ہے۔ اسے پارلیمانی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ حکومت جمہوری احتجاج کی آواز کو دبا رہی ہے۔

نئی دہلی: وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کے درمیان پیش کی گئی، کانگریس نے اسے غیر آئینی بتایا، ایس پی نے اس کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے اس معاملے پر اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے۔

ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی

جگدمبیکا پال کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ آج لوک سبھا میں پیش کی گئی۔ اس پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ وقف بل مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ یہ غیر آئینی ہے، حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔ اویسی نے کہا حکومت مسلمانوں کو ان کی عبادت سے دور کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔ جن لوگوں کا بل سے کوئی تعلق نہیں تھا انہیں اس بل پر بحث کے لیے بلایا گیا تھا۔ حکومت مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور درگاہ چھیننے کے لیے یہ بل لائی ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے جے پی سی کی اس رپورٹ پر مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ عمران مسعود نے رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، 'اگر آپ پسماندہ مسلمانوں کی بات کریں تو 99 فیصد مسلمان پسماندہ ہیں، مسلمان ہی تو غریب ہیں۔'

کانگریس ایم پی نے کہا، 'حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنے کے لیے قانون بنا رہی ہے نہ کہ اسے بچانے کے لیے۔ 2013 میں یو پی اے کے دور حکومت میں بنائے گئے قوانین وقف کے تحفظ کے لیے تھے۔ مودی سرکار نے اس پر کچھ نہیں کیا۔ اب وہ پورے قانون کو بدل رہے ہیں۔ حکومت تمام وقف املاک کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی

وقف بل پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی صرف ووٹ چاہتی ہے۔ پہلے انہوں نے یہ آرٹیکل 370 کے نام پر کیا، پھر مندر مسجد تنازعہ اور اب وہ وقف بل لے کر آئے ہیں۔

راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا، "میں جے پی سی کا ممبر تھا، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اپوزیشن نے اختلافی نوٹ دیا اور احتجاج درج کرایا، لیکن ان کے احتجاج کو شامل نہیں کیا گیا۔ آپ نے جے پی سی کی رپورٹ کا مذاق بنادیا ہے۔ آپ ہماری رائے سے اتفاق یا اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن جمہوریت میں ہر پارٹی کو اپنی رائے دینے کا حق ہے، آپ اسے کیسے پھینک سکتے ہیں؟"

جے پی سی کی رپورٹ پر سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ "یاد رکھو، تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی، یہ تو صرف شروعات ہے، مستقبل میں وہ گرودواروں کی زمین پر قبضے کا بل لائیں گے، مندروں کی زمین پر قبضے کا بل بھی لائیں گے اور گرجا گھروں کی زمین پر قبضے کا بل بھی لائیں گے۔ وہ ان تمام زمینوں پر قبضہ کرکے چند سرمایہ داروں کو دے دیں گے۔"

رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد

لوک سبھا میں وقف بل پر جے پی سی کی رپورٹ پیش کرنے کے بارے میں سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ اس بل کے بارے میں اپوزیشن کی تجاویز کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا۔ یہ بل ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ہم نے نہ صرف اس بل کی مخالفت کی ہے بلکہ اس کا بائیکاٹ بھی کیا ہے اور ہم اسے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔

راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے

راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے کی قیادت میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ کھرگے نے کہا کہ جے پی سی کی رپورٹ میں بہت سے ارکان نے اپنے اختلاف کا اظہار کیا تھا، لیکن اسے ہٹا دیا گیا۔ صرف اکثریت کے خیالات کو شامل کرکے رپورٹ کو آگے بڑھانا جمہوریت کے خلاف اور قابل مذمت ہے۔ اسے پارلیمانی روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ حکومت جمہوری احتجاج کی آواز کو دبا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.