بنگلورو: وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت میں مرکزی کابینہ نے 16 جنوری 2025 کو آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں اسرو کے ستیش دھون خلائی مرکز میں تیسرے لانچ پیڈ (ٹی ایل پی) کے قیام کو منظوری دی تھی۔ نیا ٹی ایل پی، نیکسٹ جنریشن لانچ وہیکل (این جی ایل وی) کی ترقی میں بھی معاونت ثابت ہوگا۔
تیسرا لانچ پیڈ پروجیکٹ اسرو کی اگلی نسل کی لانچ وہیکلز کے لیے سری ہری کوٹا، آندھرا پردیش میں لانچنگ کے بنیادی ڈ’ھانچے کے قیام اور سری ہری کوٹا میں دوسرے لانچ پیڈ کے لیے اسٹینڈ بائی لانچ پیڈ کے طور پر تعاون کرنے کا تصور کرتا ہے۔ اس سے مستقبل میں بھارت کے انسانی خلائی پرواز کے مشن کے لیے لانچ کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
ٹی ایل پی کو ایسی ترتیب کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے جو ممکن حد تک عالمگیر اور موافقت پذیر ہو جو نہ صرف این جی ایل وی بلکہ ایل وی ایم3 وہیکلز کو بھی سیمی کرایوجینک اسٹیج کے ساتھ ساتھ این جی ایل وی کی ترتیب کےمطابق بھی ہو۔ اس کا ادراک صنعت کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے ساتھ کیا جائے گا جس میں پہلے کے لانچ پیڈز کے قیام اور موجودہ لانچ کمپلیکس سہولیات کو زیادہ سے زیادہ اشتراک کرنے میں اسرو کے تجربے کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔
![اسرو کا این جی ایل وی منصوبہ بھارتی خلائی مشن میں انقلاب لائے گا: وی نارائنن](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/15-02-2025/23551797_dw.jpg)
ای ٹی وی بھارت کے انوبا جین کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، اسرو کے نئے چیئرمین وی نارائنن نے این جی ایل وی کے بارے میں تفصیلات سے واقف کروایا۔ انہوں کہا کہ یہ منصوبہ بھارتی خلائی صلاحیتوں میں انقلاب لانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ لانچ وہیکل ٹیکنالوجی میں کیا پیشرفت کی توقع ہے تو انہوں نے بتایا کہ این جی ایل وی کے منصوبہ کی وجہ سے لانچ وہیکل کی ترقی میں زبردست پیشرفت ہوگی، جو پہلے 40 کیلوگرام پے لوڈ کی صلاحیت کا حامل تھا تاہم اب اس سے 8,500 کیلوگرام کی لوڈ کی صلاحیت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ترقی کے تحت اگلی نسل کی لانچ وہیکل کو 30,000 کیلو گرام پے لوڈ کرنے کی صلاحیت کا حامل بنایا جائے گا، جو SLV 3 سے ایک ہزار گنا اضافہ کا باعث ہوگا۔ "یہ ایک ہزار ٹن وزنی لفٹ آف ماس وہیکل 93 میٹر اونچی اور تین مراحل کی حامل ہوگی۔ اس سے اسرو کی خلائی تحقیق کی صلاحیتوں میں زبردست اضافہ ہوگا، پہلے مرحلے میں نو انجن ہوں گے، جن میں سے ہر ایک 475 ٹن پروپیلنٹ لوڈ کے ساتھ 110 ٹن تھرسٹ پیدا کرے گا۔ دوسرے مرحلے میں دو انجن ہوں گے، جبکہ اوپری C32 کرائیوجینک مرحلے میں مائع آکسیجن اور مائع ہائیڈروجن پروپیلنٹ کے امتزاج کا استعمال کیا جائے گا‘۔
این جی ایل وی کی ترقی قومی اور تجارتی مشنوں کو قابل بنائے گی جس میں بھارتیہ انترکش اسٹیشن پر انسانی خلائی پرواز کے مشن، قمری/ بین سیاروں کی تلاش کے مشنوں کے ساتھ مواصلات اور زمین کے مشاہدے کے سیٹلائٹ برجوں کو کم ارتھ مدار تک پہنچانا شامل ہے، جس سے ملک کے پورے خلائی نظام کو کافی فائدہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ سے بھارتی خلائی ماحولیاتی نظام کو قابلیت اور صلاحیت کے لحاظ سے فروغ ملنے کی امید ہے۔ کل منظور شدہ فنڈ 8,240 کروڑ روپے ہے اور اس میں ترقیاتی اخراجات، تین ترقیاتی پروازیں، ضروری سہولت کا قیام، پروگرام مینجمنٹ، اور لانچ مہم شامل ہیں۔
ٹی ایل پی کو 48 ماہ یعنی 4 سال کی مدت میں قائم کرنے کا ہدف ہے۔ اس پروجیکٹ کےلئے کل 3984.86 کروڑ روپے فنڈ کی ضرورت ہے جس میں لانچ پیڈ کے قیام اور متعلقہ سہولیات کی تخمینہ لاگت شامل ہے۔ یہ پروجیکٹ بھارتی خلائی ماحولیاتی نظام کو فروغ دے گا جس سے لانچ کی اعلی تعدد اور انسانی خلائی پرواز اور خلائی تحقیق کے مشنوں کو انجام دینے کی قومی صلاحیت کو قابل بنایا جائے گا۔
اب تک بھارتی خلائی نقل و حمل کا نظام مکمل طور پر دو لانچ پیڈز یعنی پہلا لانچ پیڈ(ایف ایل پی) اور دوسرا لانچ پیڈ (ایس ایل پی) پر منحصر ہے۔ ایف ایل پی کو پی ایس ایل وی کے لیے 30 سال پہلے بنایا گیا تھا اورپی ا یس ایل وی اور ایس ایس ایل وی کے لیے لانچ سپورٹ فراہم کرتا رہتا ہے۔
ایس ایل پی کا قیام بنیادی طور پر جی ایس ایل وی اورایل وی ایم3 کے لیے قائم کیا گیا تھا ،اوپی ایس ایل وی کے لیے اسٹینڈ بائی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ ایس ایل پی تقریباً 20 برسوں سے کام کر رہا ہے اور اس نے چندریان-3 مشن سمیت قومی مشنوں کے ساتھ پی ایس ایل وی/ ا یل وی ایم3 کے کچھ تجارتی مشنوں کو فعال کرنے کے لیے لانچ کی صلاحیت کو بڑھایا ہے۔ ایل ایل پی گگنیان مشن کے لیے بھی انسانی درجہ بندی والے ایل وی ایم3 کوو لانچ کرنے کے لیے تیار ہو کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرو کی سیٹلائٹ کو دھچکا، تکنیکی خرابی کی وجہ متعین مدار تک پہنچنے میں ناکام - ISRO SATELLITE
امرت کال کے دوران بھارتی خلائی پروگرام کے وسیع وژن بشمول 2035 تک بھارتیہ آنترکش اسٹیشن (بی اے ایس) اور 2040 تک انڈین کریوڈ لونر لینڈنگ کے لیے نئے پروپلشن سسٹم کے ساتھ بھاری لانچ و ہیکلز کی نئی نسل کی ضرورت ہے، جو موجودہ لانچ پیڈزسے پوری نہیں ہو سکتی۔ اگلی نسل کی بھاری لانچ وہیکلز کی کلاس کو پورا کرنے کے لیے اورایس ایل پی کے لیے ایک اسٹینڈ بائی کے طور پر تیسرے لانچ پیڈ کا تیزی سے قیام انتہائی ضروری ہے تاکہ مزید 25-30 برسوں کے لیے خلائی نقل و حمل کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔