انہوں نے کہا کہ 'وہ رواں برس مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک پروگرام کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں او عوام میں ان کی خدمات اور ان کے نظریے کو عام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم اپنے احباب کے ساتھ جب کبھی بیٹھتے ہیں جن میں کچھ حقوق انسانی کے کارکنان، مؤرخ اور وہ لوگ جو اس بھارت کا تصور کرتے ہیں جس سوچ پر یہ بھارت بنا تھا، اس میں وہ بھارت نہیں لگ رہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم گاندھی کو بھی یاد کرتے ہیں نہرو کو بھی یاد کرتے ہیں لیکن ایک شخص جس کا نام ابوالکام آزاد ہے جس نے پوری زندگی مسلم لیگ اور آر ایس ایس کی مخالفت کی جبکہ مسلم لیگ کے قائد، قائد اعظم بن گئے اور دوسرے فریق اس ملک کے حاکم بن گئے۔ اس لیے ہم ایک پروگرام کرنا چاہتے ہیں اور عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جو بھارت آج ہے یہ وہ بھارت نہیں جس کا خواب نہرو، گاندھی اور آزاد نے دیکھا تھا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم اس پروگرام کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ جو مشترکہ وراثت ہے وہ مولانا آزاد کی دین ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ آزادی کے 75 برس بعد ہم سے محب وطن ہونے کے ثبوت مانگے جارہے ہیں، ایسے وقت میں کہیں ہمارے نوجواں کو یہ نہ لگے کہ مولانا آزاد نے جو اس ملک میں رہنے کا فیصلہ کیا وہ غلط تھا، ہمیں جناح کے ساتھ جانا تھا، اس لیے ہم مولانا آزاد کے نظریے کو عام کرنے اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کی غرض سے 10 نومبر کو ایک پروگرام کا انعقاد کرنے جارہے ہیں'۔
واضح رہے کہ مولانا آزاد وہ شخص ہیں جنہوں نے تقسیم وطن کی مخالفت کی تھی اور بھارت میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔