فرید آباد: فرید آباد کی فاسٹ ٹریک کورٹ نے نکیتا تومر قتل کیس پر آج فیصلہ سنایا ہے۔ مذکورہ کیس میں عدالت نے توصیف اور ریحان کو قصوار ٹھہرایا ہے، جبکہ اظہر الدین کو بری کردیا گیا ہے۔
اس معاملے میں کل 57 گواہوں نے گواہی دی تھی جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمان کو قصوار ٹھہرایا۔ قتل کے 11 دن بعد پولیس نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی، تب سے اس کیس کی تسلسل کے ساتھ سماعت ہورہی تھی۔
خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو فریدہ آباد ضلع کے بلبھ گڑھ میں امتحان دے کر لوٹ رہی 21 سال کی طالبہ نکیتا کو سر راہ گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا اور دونوں ملزمین موقع واردات سے فرار ہوگئے تھے۔
اس معاملے میں پولیس نے توصیف اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے کو مبینہ طور سے لو جہاد کا معاملہ بنا دیا گیا۔ جس کی وجہ سے طویل عرصے سے نکیتا کو انصاف دلانے کے لیے فرید آباد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اسی درمیان حکومت نے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں منتقل کردیا۔
مذکورہ کیس پر ملک بھر میں ہنگامہ ہوا تھا جبکہ فرید آباد میں مہا پنچایت بھی لگائی گئی۔ جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہریانہ حکومت کو ایسے معاملات کی روک تھام کے لیے لو جہاد قانون پر غور کرنا چاہیے۔ تاہم ہریانہ اسمبلی میں لو جہاد کے حوالے سے بل پیش نہیں کیا جاسکا کیوں کہ بی جے پی کی حلیف جے جے پی نے اس بل پر اعتراض کیا۔ جس کے بعد فی الحال اس بل کو روک دیا گیا ہے۔
پولیس نے مذکورہ کیس میں 11 دن کے اندر 700 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی تھی، محض چند دنوں کے اندر عدالت نے کیس کے دو ملزم کو قصوار ٹھہرایا ہے اور ایک کو رہا کردیا ہے۔ تاہم نکیتا کے والدین اب مجرموں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
نکیتا تومر کے والد مکُل چند تومر کا کہنا ہے کہ ہمیں پوری امید ہے کہ نکیتا کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قانون کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، لیکن ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے۔ اگر قاتل کو سزائے موت دی جائے گی، تو مجھے یقین ہو گا کہ سب کی قربانی اور محنت کامیاب رہی۔
نکیتا کے والد مکل چند تومر نے کہا کہ ایک ہندو لڑکی کو مسلم لڑکے کے ساتھ زبردستی شادی کرنے کے لیے مار ڈالنا 'لو جہاد' کے تناظر سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں لو جہاد سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے لہذا میں حکومت سے مایوس ہوں۔ وزیر اعلی منوہر لال نے وعدہ کیا تھا کہ وہ قانون بنا رہے ہیں لیکن ابھی تک نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں بھی 'لو جہاد 'قانون بنایا گیا ہے تو ہریانہ میں کیوں نہیں؟۔'
نکیتا کے والد کا کہنا تھا کہ نکیتا نے لو جہاد کے خلاف آواز اٹھائی، اپنی جان قربان کردی حکومت نے آج تک انہیں کوئی عزت نہیں دی۔'
نکیتا کے والد مکل چند تومر نے بتایا کہ ملزم کنبہ کافی رسوخ دار ہے، اگرچہ خاندان سے دباؤ آیا لیکن ہم ہارے نہیں۔ انہوں نے اپنی بات کا اعادہ کیا کہ وہ مجرموں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔