انہوں نے ڈینکس افسر شمیم اختر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے، ایف آئی آر میں انہوں نے شمیم اختر پر جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے ایف آئی آر میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ 29 مئی 2019 کی شب میں تقریباً 11 بجے ایک فون کال کے ذریعے ڈینکس افسر شمیم اختر نے ان کے ساتھ بدکلامی کی اور انہیں جان سے مار نے کی دھمکی بھی دی۔ جس کی شکایت انہوں نے 100 نمبر پر فون کے ذریعے 30 مئی کی رات تقریباً 12:30 بجے درج کرائی۔
اس ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اس بات کی شکایت چیف سکریٹری، دہلی حکومت، اور دہلی حکومت کے سیکریٹریز کو بھی دی تھی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
حالانکہ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان سے بات کرنے کی کوشش لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔
لیکن جب ڈینکس افسر شمیم اختر سے فون پر بات کی گئی تو انہوں نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا انتخاب سیاسی طور پر کیا گیا تھا اس لیے وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن میں اس معاملے پر کسی طرح کا تبصرہ نہیں کروں گا۔