ETV Bharat / business

Mukesh Ambani Salary ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے مسلسل تیسرے سال تنخواہ نہیں لی

author img

By

Published : Aug 6, 2023, 6:29 PM IST

پچھلے تین برسوں میں مکیش امبانی نے ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کے کردار کے لیے تنخواہ کے علاوہ کسی قسم کے الاؤنس، مراعات، ریٹائرمنٹ کے فوائد، کمیشن یا اسٹاک آپشنس کا فائدہ نہیں لیا۔ امبانی نے اپنی تنخواہ 15 کروڑ روپے تک محدود کر دی ہے اور وہ 2008-09 سے 15 کروڑ کی تنخواہ لے رہے تھے۔

Mukesh Ambani
ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی

نئی دہلی: بھارت کے سب سے امیر شخص اور ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے مسلسل تیسرے سال کوئی تنخواہ نہیں لی۔ یعنی وہ اپنی کمپنی میں پچھلے تین برسوں سے بغیر کسی تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ جب کووڈ وبائی بیماری کی وجہ سے معیشت اور کاروبار متاثر ہو رہے تھے، تب مکیش امبانی نے کمپنی کے مفاد میں اپنی تنخواہ رضاکارانہ طور پر چھوڑ دی تھی۔ ریلائنس کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امبانی کا معاوضہ مالی سال 2022-23 میں صفر تھا۔

پچھلے تین برسوں میں مکیش امبانی نے ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کے کردار کے لیے تنخواہ کے علاوہ کسی قسم کے الاؤنس، مراعات، ریٹائرمنٹ کے فوائد، کمیشن یا اسٹاک آپشنس کا فائدہ نہیں لیا۔ اس سے پہلے ایک ذاتی مثال قائم کرتے ہوئے امبانی نے اپنی تنخواہ 15 کروڑ روپے تک محدود کر دی تھی۔ وہ 2008-09 سے 15 کروڑ کی تنخواہ لے رہے تھے۔

ریلائنس انڈسٹریز میں نکھل میسوانی کی تنخواہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے مالی سال 2022-23 میں 1 کروڑ روپے بڑھ کر 25 کروڑ روپے سالانہ تک پہنچ گئی۔ ہتل میسوانی بھی 25 کروڑ روپے سالانہ تنخواہ پر کمپنی میں کام کر رہے ہیں۔ تیل اور گیس کے کاروبار سے متعلق پی ایم پرساد کی تنخواہ 2021-22 میں 11.89 کروڑ تھی، جو 2022-23 میں بڑھ کر 13.5 کروڑ ہو گئی۔

وہیں دوسری جانب ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ نے گزشتہ تین برسوں میں 5 لاکھ 653 کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ یہ رقم براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس، اسپیکٹرم یوز چارجز اور دیگر اشیاء کی مد میں جمع کی گئی ہے۔ مالی سال 2022-23 میں ریلائنس نے 1.77 لاکھ کروڑ کی ادائیگی کی ہے۔ کمپنی کی 46ویں سالانہ جنرل میٹنگ (اے جی ایم) سے قبل کمپنی کی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا۔ کمپنی کا سالانہ جنرل اجلاس 28 اگست کو منعقد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

ریلائنس کی طرف سے گزشتہ تین برسووں میں ادا کی گئی رقم کتنی زیادہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگتا ہے کہ حکومت ہند کے کل بجٹ اخراجات کا یہ 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس سے پچھلے مالی سال میں بھی ریلائنس نے سرکاری خزانے میں 1.88 لاکھ روپے کا تعاون کیا تھا۔ ریلائنس ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی بنی ہوئی ہے۔

ملازمتیں فراہم کرنے میں بھی ریلائنس پہلے نمبر پر رہی۔ سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں ریلائنس نے 95167 نئی ملازمتیں پیدا کی ہیں، انہیں ملا کر ریلائنس میں ملازمین کی کل تعداد بڑھ کر 3.89 لاکھ ہو گئی ہے۔ ان میں سے 2.45 لاکھ سے زیادہ ملازمین کے ساتھ، ریلائنس ریٹیل ملک کے سب سے بڑے آجروں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ریلائنس جیو میں 95 ہزار سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے جب ریلائنس نے ہزاروں نئی ​​ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ یہاں تک کہ کووڈ کے دور میں بھی کمپنی نے 75 ہزار نئی ملازمتیں نکالی تھیں۔ (یو این آئی)

نئی دہلی: بھارت کے سب سے امیر شخص اور ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے مسلسل تیسرے سال کوئی تنخواہ نہیں لی۔ یعنی وہ اپنی کمپنی میں پچھلے تین برسوں سے بغیر کسی تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ جب کووڈ وبائی بیماری کی وجہ سے معیشت اور کاروبار متاثر ہو رہے تھے، تب مکیش امبانی نے کمپنی کے مفاد میں اپنی تنخواہ رضاکارانہ طور پر چھوڑ دی تھی۔ ریلائنس کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امبانی کا معاوضہ مالی سال 2022-23 میں صفر تھا۔

پچھلے تین برسوں میں مکیش امبانی نے ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کے کردار کے لیے تنخواہ کے علاوہ کسی قسم کے الاؤنس، مراعات، ریٹائرمنٹ کے فوائد، کمیشن یا اسٹاک آپشنس کا فائدہ نہیں لیا۔ اس سے پہلے ایک ذاتی مثال قائم کرتے ہوئے امبانی نے اپنی تنخواہ 15 کروڑ روپے تک محدود کر دی تھی۔ وہ 2008-09 سے 15 کروڑ کی تنخواہ لے رہے تھے۔

ریلائنس انڈسٹریز میں نکھل میسوانی کی تنخواہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے مالی سال 2022-23 میں 1 کروڑ روپے بڑھ کر 25 کروڑ روپے سالانہ تک پہنچ گئی۔ ہتل میسوانی بھی 25 کروڑ روپے سالانہ تنخواہ پر کمپنی میں کام کر رہے ہیں۔ تیل اور گیس کے کاروبار سے متعلق پی ایم پرساد کی تنخواہ 2021-22 میں 11.89 کروڑ تھی، جو 2022-23 میں بڑھ کر 13.5 کروڑ ہو گئی۔

وہیں دوسری جانب ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ نے گزشتہ تین برسوں میں 5 لاکھ 653 کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ یہ رقم براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس، اسپیکٹرم یوز چارجز اور دیگر اشیاء کی مد میں جمع کی گئی ہے۔ مالی سال 2022-23 میں ریلائنس نے 1.77 لاکھ کروڑ کی ادائیگی کی ہے۔ کمپنی کی 46ویں سالانہ جنرل میٹنگ (اے جی ایم) سے قبل کمپنی کی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا۔ کمپنی کا سالانہ جنرل اجلاس 28 اگست کو منعقد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

ریلائنس کی طرف سے گزشتہ تین برسووں میں ادا کی گئی رقم کتنی زیادہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگتا ہے کہ حکومت ہند کے کل بجٹ اخراجات کا یہ 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس سے پچھلے مالی سال میں بھی ریلائنس نے سرکاری خزانے میں 1.88 لاکھ روپے کا تعاون کیا تھا۔ ریلائنس ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی بنی ہوئی ہے۔

ملازمتیں فراہم کرنے میں بھی ریلائنس پہلے نمبر پر رہی۔ سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں ریلائنس نے 95167 نئی ملازمتیں پیدا کی ہیں، انہیں ملا کر ریلائنس میں ملازمین کی کل تعداد بڑھ کر 3.89 لاکھ ہو گئی ہے۔ ان میں سے 2.45 لاکھ سے زیادہ ملازمین کے ساتھ، ریلائنس ریٹیل ملک کے سب سے بڑے آجروں میں سے ایک بن گیا ہے۔

ریلائنس جیو میں 95 ہزار سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے جب ریلائنس نے ہزاروں نئی ​​ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ یہاں تک کہ کووڈ کے دور میں بھی کمپنی نے 75 ہزار نئی ملازمتیں نکالی تھیں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.