زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ' کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کے کسانوں کی آمدنی پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے کوئی رپورٹ دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے یہ معلومات بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمان ملک ناگر کے سوال کے جواب میں دی۔
رکن پارلیمنٹ ملک ناگر نے وزیر زراعت سے سوال کیا تھا کہ کووڈ 19 اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کے کسانوں اور زراعت کے شعبے کو ہونے والے نقصان کی حکومت کو کیا معلومات ہے۔ اگر معلومات ہے تو اس کی تفصیلات بتائیں۔ اس کے جواب میں، مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ' کورونا وائرس کی وجہ سے کسانوں کی آمدنی کے اثرات کا اندازہ کرنے کے لیے اس طرح کی آمدنی کی تشخیص کی کوئی رپورٹ دستیاب نہیں ہے'۔
رکن پارلیمنٹ نے ایک اور سوال میں پوچھا تھا کہ کیا کووڈ 19 اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے فصلوں کو ہونے والے نقصانات کا سروے کرنے کے بعد حکومت کسانوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے اسکیم شروع کرنے پر غور کررہی ہے۔
اس پر وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے ایک تحریری جواب میں جو خود کفیل بھارت مہم کے تحت 20 لاکھ کروڑ روپے کا ایک پیکیج اور شہد کی مکھیوں کی پروری کے لیے 500 کروڑ روپے کی فراہمی اور زرعی انفراسٹرکچر فنڈ کی تشکیل سمیت دیگر معلومات دی گئی۔
مرکزی وزیر نے کورونا دور میں لائے گئے دو آرڈیننس کا بھی ذکر کیا ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کسان سمان ندھی کے تحت 24 مارچ 2020 سے 40،000 کروڑ روپے کسانوں کے کھاتے میں جمع ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو فصلوں کی بروقت تیاری کے لیے سہولیات فراہم کی گئیں جس کے نتیجے میں خریف کی فصلوں کی ریکارڈ خریداری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس کے مقابلہ میں خریف کی فصلوں کی بوائی میں بھی 5.68 فیصد اضافہ ہوا ہے'۔
مرکزی وزیر زراعت نے حکومت کی جانب سے کورونا مدت کے دوران کسانوں کے لیے اٹھائے گئے دیگر کئی اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا، جن میں کسان رتھ موبائل ایپ ، فارم مشینری موبائل ایپ اور کسان ریل شامل ہیں۔