بغیر آمدنی کے گزارا کرنے کے معاملے میں 38.4 فیصد مسلمانون کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ سے کم وقت تک گزارا نہیں کرسکتے۔ وہیں ایک ماہ تک گزارا کرنے والوں کی تعداد 30.2 فیصد ہے، جبکہ مسلم برادری میں 68 فیصد لوگ ایسے ہیں جوبغیر آمدنی کے ایک ماہ سے زائد گزارا نہیں کرسکتے ہیں'۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی تقریباً نصف آبادی ملازمت یا آمدنی کے ذرائع کے بغیر ایک ماہ سے زیادہ گزارا نہیں کرسکتی ہیں۔ طویل عرصے سے لاک ڈاؤن اور خراب معیشت، ملازمت سے محروم ہونے کی وجہ سے، کنبے کی پریشانیاں بڑھ رہی ہے اور انہیں یہ پریشانی ستا رہی ہے کہ وہ کب تک گھر چلا سکیں گے'۔
آئی اے این ایس سی ووٹر اکانومی بیٹری ویب نے لاک ڈاؤن کے بعد معاشی صورتحال اور بغیر ماہانہ آمدنی کے گزارا کرنے والے کنبوں کے تعلق سے ایک سروے کیا ہے۔
سروے کے مطابق 28.2 فیصد مردوں کا خیال ہے کہ وہ بغیر کسی آمدنی کے ایک ماہ سے بھی کم وقت تک گزارا کر پائیں گے۔ جبکہ 20.7 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ ایک ماہ تک گزارا کرسکتے ہیں۔ 10.7 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ بغیر کسی آمدنی کے ایک برس سے زیادہ گزارا کرسکتے ہیں۔ وہیں10.2 فیصد لوگوں نے کہا کہ دو ماہ، 8.3 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ تین ماہ، 9.7 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ چار سے چھ ماہ اور 5.7 فیصد نے کہا کہ ایک برس سے کم مدت تک وہ بغیر آمدنی کے گزارا کرسکتے ہیں۔
یہ ڈیٹا جون کے پہلے ہفتے میں جمع کیا گیا ہے جو 1397 لوگوں سے رائے لینے کے بعد شائع کیا گیا۔ اس سروے میں ملک بھر کے 500 سے زیادہ لوک سبھا نشستوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ 1000 سے زائد نئے جواب دہندگان کا ہفتہ وار ٹریکر ہے۔
خواتین میں 19.9 فیصد نے کہا کہ وہ نوکری یا آمدنی کے بغیر ایک ماہ سے بھی کم عرصہ تک گزارا کرسکتی ہیں، جبکہ 28.4 فیصد نے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ تک گزار کرسکتی ہیں۔ کل 11.5 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک گزارا کرسکتی ہیں۔'
سروے سے یہ بات بھی واضح ہوا کہ بزرگ شہریوں کی آمدنی کے بغیر بقا کی شرح بہتر ہے اور وہ اپنی بچت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بزرگ شہریوں میں ایسےجن کی عمر 60 برس اور اس سے زائد ہے 19.2 فیصد نے کہا کہ وہ بغیر کسی آمدنی کے ایک برس گزار کرسکتے ہیں۔
بغیر آمدنی کے گزارا کرنے میں سب سے کم شرح 25-40 برس کی عمر کے لوگوں کی ہے، جن میں 28.6 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ بمشکل ایک ماہ یا اس سے کم عرصے تک آمدنی کے بغیر گزارا کرسکتے ہیں۔ اس سروے میں یہ واضح ہوا کہ اعلی آمدنی والے گروپ یا اعلی تعلیم سے وابستہ افراد کی بقا کی شرح اس میں اچھی ہے۔
تمام سماجی گروپوں میں اعلی تعلیم یافتہ افراد میں سے 31.6 فیصد کا کہنا ہے وہ بغیر کسی آمدنی کے ایک برس سے زیادہ عرصہ تک گزارا کرسکتے ہیں۔
سروے کے مطابق مسلمانوں کی حالت سب سے خراب ہے۔ 38.4 فیصد مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ ایک ماہ سے بھی کم وقت گزارا پائیں گے۔ 30.2 فیصد مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ ایک ماہ تک گزارا کر لیں گے۔ 68 فیصد مسلمانوں کا خیال ہے وہ ایک ماہ سے زائد گزارا نہیں کرسکتے۔
خطے کے لحاظ سے مغربی خطے کے لوگوں کی حالت سب سے بہتر ہے۔ جہاں صرف 17.2 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے تک بغیر آمدنی کے گزارا کرسکتے ہیں، جبکہ 15 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زیادہ گزارا کرسکتے ہیں۔
اسی ضمن میں مشرقی خطے کے 30.4 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ سے بھی کم وقت تک گزار کرسکتے ہیں۔ پورے خطے کی بات کریں تو 48 فیصد سے زیادہ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ایک ماہ یا اس سے کم عرصے تک ملازمت کے بغیر گزارا کرسکتے ہیں۔
اس سروے سے یہ باالکل واضح ہوجاتا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس اور اس کے بعد ملک گیر پیمانے پر لاک ڈاؤن نے معاشرے کے تمام طبقات کو بری طرح متاثر کیا ہے اور حکومتیں اگر روزگار کے مواقع جلد از جلد پیدا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو حالات مزید ابتر ہوسکتے ہیں۔