غیر ملکی خبر رسان ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول کا دفتر استغاثہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ترک فوج کے مختلف شعبوں کے 210 اہلکار خفیہ ذرائع سے فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔
انقرہ حکومت کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ گولن کے بے شمار حامی اس وقت ریاست کے مختلف اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، جن میں خفیہ محکمے بھی شامل ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت گولن کے ساتھ رابطے رکھنے کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جبکہ آئندہ بھی مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سیول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی حالات کے سبب 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔