دہلی: سپریم کورٹ نے طلاق حسن کو چیلنج کرنے والی درخواست پر ایک اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طلاق حسن غلط نہیں لگتا۔ مسلم کمیونٹی کی خواتین کو بھی طلاق کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ خلع کے ذریعے طلاق لے سکتی ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ کسی اور قسم کا ایجنڈا بن جائے۔ طلاق حسن میں شوہر زبانی یا تحریری طور پر ایک ایک ماہ کے وقفے سے تین بار طلاق دے کر نکاح ختم کر سکتا ہے۔ Supreme court on talaq hasan petition
طلاق حسن کی متاثرہ بے نظیر حنا نے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلم کمیونٹی میں رائج طلاق کا یہ طریقہ آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ اس عمل میں شوہر یکطرفہ طلاق دے دیتا ہے۔ عورت سے اتفاق یا اختلاف کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس کے تحت صرف شوہر کو طلاق دینے کا حق حاصل ہے، لیکن بیوی کو نہیں۔ دراصل بے نظیر کو تین طلاق کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، ان کی جانب سے کئی بار معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔ لیکن ان کا کیس سماعت کے لیے نہیں آیا۔ دریں اثنا بے نظیر کو مئی اور جون کو طلاق کا نوٹس اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے موصول ہوا تھا جبکہ پہلا نوٹس اپریل میں میل کے ذریعے موصول ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Triple Talaq: ایک ساتھ تین طلاق درست نہیں، آندھرا پردیش ہائی کورٹ کا فیصلہ
جیسے ہی یہ معاملہ آج سماعت کے لیے آیا، جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ یہ فوری تین طلاق کا معاملہ نہیں ہے۔ مسلم کمیونٹی کی خواتین کو بھی خلع کے ذریعے طلاق دینے کا حق حاصل ہے۔ اگر دو افراد ایک ساتھ رہنے سے خوش نہ ہوں تو ان کی طلاق ہو سکتی ہے۔ عدالت نے بھی انہیں ایسا کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اگر معاملہ مہر کی رقم کا ہے تو عدالت اس میں اضافہ کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا کہ اگر آپ کو مہر سے زیادہ معاوضہ دیا جائے تو کیا آپ باہمی رضامندی سے اس طرح طلاق لینا چاہیں گی؟ درخواست گزار کی جانب سے پنکی آنند نے جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 29 اگست کو ہوگی۔
طلاق حسن کیا ہے: اس سے پہلے سپریم کورٹ تین طلاق پر پابندی لگا چکی ہے۔ لیکن طلاق حسن ایک مختلف عمل ہے۔ اس میں شوہر اپنی بیوی کو پہلی بار طلاق دینے کے بعد ایک ماہ تک انتظار کرتا ہے۔ اس کے بعد مہینہ پورا ہونے کے بعد دوسری بار طلاق دیتا ہے پھر ایک ماہ انتظار کرنے کے بعد وہ تیسری بار طلاق کی بات کرتا ہے۔ پہلی بار طلاق دینے سے لے کر تیسری بار طلاق دینے تک میاں بیوی ایک ہی گھر میں ساتھ رہتے ہیں۔