دہلی: سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد دہلی میونسپل کارپوریشن میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب پرامن طریقے سے مکمل ہوا، لیکن بدھ کی شام جب اسٹینڈنگ کمیٹی کے چھ ممبران کا انتخاب شروع ہوا تو نو منتخب صدر کے حکم کی وجہ سے میئر ایوان ہنگامہ شروع ہو گیا۔ کارپوریشن کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایوان کی کارروائی رات بھر جاری رہی۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی اگلے دن صبح 7 بجے تک 13 بار ملتوی کرنی پڑی۔ خواتین کونسلرز کی آپس میں ہاتھا پائی ہوئی، کسی نے مائیک توڑ ے، کسی نے بیلٹ باکس کا ڈبہ پھینک دیا اور وہ سب کچھ ہوا جو آج تک کارپوریشن ہیڈ کوارٹر کے انتخابات میں نہیں ہوا۔
دراصل میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے بعد بدھ کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے 6 ارکان کے انتخاب کا عمل شروع ہوا تو اچانک نومنتخب میئر شیلی اوبرائے نے کونسلروں کو اپنے موبائل لے جانے کی اجازت دے دی۔ اس پر بی جے پی کونسلر شیکھا رائے نے مطالبہ کیا کہ پہلے پولنگ بوتھ تک موبائل لے جانے پر پابندی لگائی جائے۔ لیکن میئر شیلی اوبرائے نے بی جے پی کونسلروں کے مطالبے کو نظر انداز کیا اور پولنگ بوتھوں میں موبائل کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی۔ اس کے بعد بی جے پی کارپوریٹر نعرے لگاتے ہوئے ویل پر پہنچے اور اپنے احتجاج کرنے لگے۔ جس کے باعث ایوان کی کارروائی ایک گھنٹے کے اندر دو بار ملتوی کرنی پڑی۔ بعد ازاں میئر نے ووٹنگ میں موبائل کے استعمال پر پابندی لگا دی۔ پھر بی جے پی کے 47 کونسلروں کے ڈالے گئے ووٹوں کو منسوخ کر کے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرنے لگے۔ تاہم میئر نے ایوان میں اعلان کیا کہ 55 بیلٹ پیپرز جاری ہوچکے ہیں اور اب مزید ووٹنگ ہوگی۔ لیکن بی جے پی کونسلر یہ ماننے کو تیار نہیں تھے اور ان کا ہنگامہ جاری رہا۔
بی جے پی کارپوریٹروں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کو اپنے کارپوریٹروں کے کراس ووٹنگ کا ڈر ہے، عام آدمی پارٹی کی قیادت میں اپنے کارپوریٹروں سے ثبوت مانگے ہیں۔ اس لیے وہ ووٹ ڈالتے وقت اپنے موبائل سے فوٹو لے کر اپنے لیڈروں کو دکھائیں گے۔ جو کہ درست نہیں۔ جب صبح میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں موبائل لے جانے پر پابندی تھی تو پھر اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخابات میں موبائل لے جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان کا انتخاب شروع ہوتے ہی بعض کونسلرز نے بیلٹ پیپر کی تصاویر لینا شروع کر دی۔ اس پر بی جے پی کونسلروں نے ہنگامہ کیا۔ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں عام آدمی پارٹی کے کم از کم چار کونسلروں نے یا تو کراس ووٹ دیا یا ان کے بیلٹ پیپرز منسوخ کر دیے گئے۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بار بار ملتوی ہوتی رہی اور کونسلروں نے پوری رات سوک سینٹر میں گزاری۔ یہی نہیں، رات کو انہوں نے پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف بھی پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے انتخاب میں بی جے پی رخنہ ڈال رہی ہے: عام آدمی پارٹی